میٹا کی جانب سے بھارت میں ایسے اشتہارات کی منظوری دی گئی جن میں تشدد کے لیے اکسانے اور سازشی خیالات پر مبنی مواد موجود تھا۔
یہ بات ایکو نامی ایک ادارے کی رپورٹ میں بتائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سے بھارت میں ایک درجن سے زائد ایسے اشتہارات کی منظوری دی گئی جو کمپنی کے اصولوں کے خلاف تھے۔
ان اشتہارات میں بھارتی صارفین کو ہدف بنایا گیا تھا اور گمراہ کن مواد سے لیس تھے۔
رپورٹ کے مطابق میٹا کا اشتہاری نظام ان اشتہارات کی روک تھام میں ناکام رہا۔
گروپ نے بتایا کہ ان کے 22 میں سے 14 ایسے اشتہارات کی منظوری میٹا کے اشتہاری ٹولز کے ذریعے دی گئی جن کا مواد کمپنی کے اصولوں کے خلاف تھا۔
رپورٹ میں ان اشتہارات کے مواد کے بارے میں نہیں بتایا گیا مگر گروپ کے مطابق ان اشتہارات میں مسلمانوں کو تشدد سے ہدف بنانے کے لیے اکسایا گیا تھا جبکہ ایسی گمراہ کن تفصیلات دی گئی تھیں جن سے بھارتی سیاسی منظرنامے میں سازشی خیالات کا پھیلاؤ ہوتا۔
گروپ کی جانب سے ان اشتہارات کو چلنے سے قبل واپس لے لیا گیا تھا۔
یہ پہلی بار نہیں جب اس گروپ کے ایسے اشتہارات کی منظوری میٹا کی جانب سے دی گئی۔
گروپ کی ان کوششوں کا مقصد میٹا کے اشتہاری نظام کے حوالے سے توجہ مرکوز کرانا ہے۔
نئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گروپ کی جانب سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹولز کو استعمال کرکے اشتہارات کے لیے تصاویر تیار کی گئی تھیں۔
محققین نے بتایا کہ ان اشتہارات میں موجود اے آئی مواد پر میٹا نے لیبلز نہیں لگائے، حالانکہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کے سسٹمز ایسے مواد کو شناخت کر سکتے ہیں۔
اس رپورٹ پر اب تک میٹا کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔