سائنسدانوں نے زمین کے گرد پھیلا ایک برقی یا الیکٹرک میدان دریافت کیا ہے جو ایسی قطبی ہوا تیار کرتا ہے جو مختلف ذرات کو کرہ ہوائی میں سپر سونک رفتار سے خارج کرتی ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے یہ انقلابی دریافت کی ہے اور انہوں نے اسے ایمبی پولر الیکٹرک فیلڈ کا نام دیا ہے۔
اس کی موجودگی کا خیال 60 سال قبل سامنے آیا مگر اب اس کی تصدیق ہوئی ہے۔
جرنل نیچر میں شائع تحقیق میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ برقی میدان زمین کی آب و ہوا پر نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے، خاص طور پر قطبین پر۔
ناسا کے مطابق یہ برقی میدان قطبی ہواؤں کو متحرک کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
یہ قطبی ہوائیں زمین کے قطبین کے اوپر ذرات کو خارج کرتی ہیں اور پھر ان ذرات کو اوپری کرہ ہوائی میں پہنچا دیتی ہیں۔
اس نے ممکنہ طور پر ہمارے سیارے کے ارتقا میں اہم کردار ادا کیا مگر اس بارے میں ابھی کافی کچھ جاننا باقی ہے۔
ناسا کے Endurance مشن کے راکٹ کے ذریعے اس برقی میدان کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔
زمین کے کرہ ہوائی کے ارتقا اور پیچیدہ حرکات کو سمجھنے سے ہمیں ہمارے سیارے کی تاریخ کے سراغ مل سکیں گے جبکہ یہ جاننے میں بھی مدد ملے گی کہ دیگر سیاروں میں زندگی کا وجود کیوں موجود نہیں۔
محققین نے بتایا کہ کچھ ایسا ہے جو ان ذرات کو کرہ ہوائی سے باہر کھینچتا ہے، یہ کسی Conveyor بیلٹ کی طرح ہے جو کرہ ہوائی کو خلا کی جانب اٹھاتا ہے۔
اس مقصد کے لیے 2016 میں محققین نے ایک ایسا راکٹ تیار کرنا شروع کیا تھا جو کرہ ہوائی میں بہت معمولی وولٹیج کی جانچ پڑتال کرسکے۔
ناسا کا یہ مشن ناروے کے ایک جزیرے Svalbard سے لانچ کیا گیا تھا۔
یہ جزیرہ قطب شمالی سے چند سو میل دور ہے اور محققین کا ماننا تھا کہ یہی ہماری دنیا کا واحد مقام ہے جہاں ایمبی پولر الیکٹرک فیلڈ کی موجودگی کو شناخت کیا جاسکتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ برقی میدان الیکٹرونز سے بنتا ہے جن کے تھرمل پریشر کے باعث یہ کرہ ہوائی میں بہت اوپر موجود ہے۔
اس راکٹ نے سطح زمین سے 477 میل بلندی پر پرواز کی اور لانچ کے 19 منٹ بعد گرین لینڈ کے سمندر میں گرگیا۔
سطح زمین سے 322 میل بلندی پر اس راکٹ کے ذریعے اکٹھا کیے گئے ڈیٹا سے ایک ایسے برقی چارج کو دریافت کیا گیا جس کی پاور محض 0.55 وولٹیج تھی۔
چونکہ اس برقی میدان کو ابھی دریافت کیا گیا تو محققین یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ زمین کی تشکیل میں اس نے کس حد تک کردار ادا کیا۔
مگر ان کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر اسی برقی میدان کی وجہ سے زمین پر اب تک پانی موجود ہے جبکہ دیگر سیارے جیسے زہرہ اور مریخ خشک ہوگئے ہیں۔