سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو بہت سے ممالک میں بندش کا سامنا رہا ہے۔ ان میں بیشتر ممالک وہ ہیں جہاں سخت گیر یا آمرانہ حکومت قائم ہے۔ ہفتے کو برازیل کی حکومت نے ایکس پر پابندی لگادی اور اب یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ وی پی این کی مدد سے ایکس کو استعمال کرنے والوں کو 8800 تک جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
العربیہ ڈاٹ کام نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ بہت سے ممالک نے اپنے ہاں اپوزیشن کی آوازیں روکنے اور تنقید کو دبانے کے لیے ایکس پر پابندی کا سہارا لیا ہے۔
2011 میں عرب دنیا میں عوامی سطح پر بیداری کی لہر کے بعد مصرمیں ٹوئٹر پر پابندی لگائی گئی تھی۔ تب ایکس کا یہی نام تھا۔
2023 میں ترکیہ میں اور اس سے قبل 2021 میں الیکشن کے موقع پر آذر بائیجان میں ٹوئٹر پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ چین میں 2009 سے ایکس پر پابندی ہے۔ چین میں جو لوگ ٹوئٹر استعمال کیا کرتے تھے وہ ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور میسیجنگ ایپس ویبو یا وی چیٹ پر منتقل ہوئے تھے۔
وسطِ ایشیا کا ملک ترکمانستان بھی اُن ممالک میں سے ہے جہاں ٹوئٹر پر پابندی لگادی گئی تھی اور یہ پابندی اب تک برقرار ہے۔ حکام ترکمان ٹیلی کام کے ذریعے معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
شمالی کوریا میں بھی ٹوئٹر یا ایکس کو بندش کا سامنا ہے۔ حکومت نے 2010 میں اپنا باضابطہ اکاؤنٹ بنایا تھا تاہم اپریل 2016 میں فیس بک، یو ٹیوب، جوئے اور فحش مواد کی ویب سائٹس کے ساتھ ساتھ ایکس کو بھی بندش کا سامنا کرنا پڑا۔ شمالی کوریا میں سرکاری ویب سائٹس کے علاوہ حکام کو چند ہی ویب سائٹس تک رسائی حاصل ہے۔
روس اور میانمار میں بھی ٹوئٹر پر 2021 میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔ میانمار میں انٹرنیٹ فوجی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ روسی حکومت نے غیر قانونی مواد کی اشاعت کے الزام پر ٹوئٹر کو بلاک کردیا تھا۔