گوگل نے اپنے سرچ انجن کے لیے ایک نیا فیچر متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے تاکہ صارفین کو یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ کسی مواد کا مخصوص حصہ کیسے تیار کیا گیا اور کیسے اسے مزید بدلا گیا۔
اس فیچر کا مقصد سرچ انجن میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی گمراہ کن مواد کو پھیلنے سے روکنا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ نیا فیچر آئندہ چند ماہ میں صارفین کو دستیاب ہوگا جس کے لیے مواد کی جانچ پڑتال سے متعلق موجودہ گائیڈلائنز کو استعمال کیا جائے گا۔
ان گائیڈلائنز کے تحت اے آئی سے بنی یا ایڈٹ کی گئی تصاویر پر لیبل لگائے جائیں گے تاکہ صارفین کو ان کی حقیقت کا علم ہوسکے۔
تصویر کے ساتھ دیگر تفصیلات بھی موجود ہوں گی جیسے اسے کب ، کہاں اور کیسے تیار کیا گیا اور اس کا سورس کیا ہے۔
کمپنی کے مطابق گوگل سرچ میں اباؤٹ امیج آپشن کے ذریعے صارفین دیکھ سکیں گے کہ تصویر اے آئی سے بنی ہے یا نہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اے آئی سے بنی تصویر پر لیبل کو اباؤٹ امیج میں چھپا کر رکھا جائے گا، یعنی وہ تصویر کے اوپر نہیں ہوگا بلکہ آپ کو خود اسے تلاش کرنا ہوگا۔
اس سے قبل گوگل سمیت ایمازون، اڈوب اور مائیکرو سافٹ Coalition for Content Provenance and Authenticity (سی 2 پی اے) کے رکن بنے تھے۔
سی 2 پی اے تشکیل دینے کا مقصد بھی گمراہ کن اے آئی مواد کے پھیلنے سے روکنا اور اس کے لیے ایک نیا اسٹینڈرڈ تیار کرنا ہے۔
اس اسٹینڈرڈ کا مقصد صارفین کو مختلف میڈیا فائلز کے ماخذ کو تلاش کرنے میں مدد فراہم کرنا ہوگا۔