دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے پاس ورڈ کو ختم کرنے کے لیے کافی عرصے سے کوششیں کی جارہی ہیں۔
اب گوگل کی جانب سے اس حوالے سے نمایاں پیشرفت کی گئی ہے اور کروم ویب براؤزر پر متعدد ڈیوائسز میں پاس کی (passkey) ٹیکنالوجی کا استعمال آسان بنا دیا گیا ہے۔
پاس کیز کو صارفین گوگل سروسز اور دیگر اکاؤنٹس جیسے واٹس ایپ میں سائن ان ہونے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
اس کے لیے انہیں اپنے فون پر پاس کیز کے لیے سیٹ کیے گئے فنگرپرنٹ، فیس اسکین، پن یا پیٹرن کو استعمال کرنا ہوگا۔
کمپنی کی جانب سے بتایا گیا کہ گوگل کروم کے لیے یہ نیا ٹول اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے ساتھ ساتھ ونڈوز، میک او ایس اور Linux آپریٹنگ سسٹمز میں دستیاب ہوگا۔
یہ ٹول پہلے صرف اینڈرائیڈ صارفین کو دستیاب تھا۔
مگر اب اسے کسی بھی ڈیوائس میں مختلف اکاؤنٹس پر لاگ ان ہونے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
خیال رہے کہ ایپل کی جانب سے سب سے پہلے اس ٹیکنالوجی کو آئی او ایس 16، میک او ایس وینچرا اور آئی پیڈ او ایس 16 کا حصہ بنایا گیا تھا۔
گوگل کی جانب سے اسے 2023 میں متعارف کرایا گیا اور کمپنی کے مطابق یہ ٹیکنالوجی کرپٹوگرافی استعمال کرکے صارفین کے اکاؤنٹس کو ہیکرز سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
پاس ورڈز کے برعکس ایک پاس کی خودکار طورپر بنتی ہے۔
یہ کرپٹوگرافک پاس کی ڈیوائس میں محفوظ ہوتی ہے اور ایک پبلک کی گوگل سرور میں اپ لوڈ ہوتی ہے۔
صارفین کے لیے اس کا تجربہ بالکل ایسا ہوگا جیسا انہیں پاس ورڈ آٹو فل استعمال کرنے پر ہوتا ہے۔
جب کسی فرد کی جانب سے نئی ڈیوائسز پر پاس کیز کا استعمال کیا جاتا ہے تو اسے اپنی شناخت کی تصدیق کے لیے گوگل کی نئی پاس ورڈ منیجر پن کو استعمال کرنا ہوگا تاکہ سکیورٹی زیادہ مضبوط ہوسکے۔
کمپنی نے بتایا کہ یہ اپ ڈیٹڈ ٹول اس وقت کروم او ایس کے بیٹا (beta) ورژن میں دیا گیا ہے اور بہت جلد آئی او ایس ڈیوائسز کے لیے بھی متعارف کرایا جائے گا۔