اسلام آباد: وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ کہ ملک میں فائیو جی اسپکٹرم کی نیلامی آئندہ سال ہوگی جبکہ قائمہ کمیٹی نے لیز یا کرائے پر دی گئی پی ٹی سی ایل کی تمام پراپرٹیز کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سید امین الحق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ سیکرٹری آئی ٹی نے بریفنگ میں بتایا فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی آئندہ سال ہوگی۔ فائیو جی کے لیے کنسلٹنٹ کی خدمات لی گئی ہیں۔ کنسلٹنٹ بتائے گا کہ کتنے لائسنس نیلام ہوں گے اور کتنی کمپنیوں کو اسپیکٹرم ملے گا۔
سیکرٹری نے بتایا کوشش کررہے ہیں جلد سے جلد ہمیں لائسنس مل جائے چند ایریاز میں جلد سروس شروع کردیں گے۔ فائیو جی کے لیے ٹیلی کام کمپنیز نے آلات اپ گریڈ کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
اجلاس کے دوران رکن کمیٹی ڈاکٹرمختاربھرتھ نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی سی ایل نے کتنی پراپرٹیز لیز پر دے رکھی ہیں۔ پی ٹی سی ایل کی زمین پر پٹرول پمپ اور پلازے بنے ہوئے ہیں۔ پی ٹی سی ایل حکام نے بتایا پی ٹی سی ایل کے باسٹھ فیصد شیئرحکومت اور چھبیس فیصد اتصالات گروپ کے پاس ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی لیز یا کرائے پر دی گئی تمام پراپرٹیز کی تفصیلات طلب کرلیں۔
اجلاس میں کمیٹی ممبر بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ کے ابھی تک منٹس نہیں ملیں ہیں جس پرچیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ ابھی آپ کو منٹس مل جائیں گے جبکہ سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ فائیو جی کی اکشن کے لیے کنسلٹنٹ ہائیر کررہے ہیں فائیو جی اس وقت کامیاب ہوگا، جب نجی سیکٹر سے سرمایہ کاری آئے گی، ٹیکنیکل ضروریات کے لیے سازو سامان امپورٹ کرنے میں وقت لگے گا جس پررکن کمیٹی بیرسٹر گوہر علی نے سوال اٹھایا کہ کب تک فائیو جی ملک بھر میں آجائے گی،
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ فکس تاریخ نہیں دے سکتے ہیں، وقت لگ جائے گا جس پرچیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ تمام چیزوں کو تیزی کے ساتھ کریں تاکہ اگلے سال تک فائیو جی لانچ ہو جائے۔
وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام حکام نے ای آفس پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم کے نوٹس کے بعد ای آفس پر عملدرآمد تیز ہوگیا ہے آج سے کسی وزارت سے مینول سمری وزیراعظم کو نہیں جائے گی وزیر اعظم کے پاس آج یکم اکتوبر سے صرف ای آفس کے ذریعے سمری جائے گی جبکہ سی ای او نیشنل آئی ٹی بی بورڈ نے کہا کہتمام وزارتوں میں ای آفس کا فٹ پرنٹ موجود ہیچیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ وزارتیں جلد از جلد ای آفس پر مکمل عملدرآمد کا آغاز کریں۔
پی ٹی سی ایل حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ62 فیصد شیئر حکومت کے پاس ہیں، 26 فیصد شیئر اتصلات گروپ کے پاس پیں800 ملین ڈالر 2006 سے اتصلات گروپ نے حکومت کو ادا کرنے ہیں، اس مسئلہ کے حل کے لیے فنانس منسٹر کی چیئر میں کمیٹی کام کررہی ہے۔
اس پر مختار برتھ نے کہا کہ پی ٹی سی ایل نے کتنی پراپرٹیز کی لیزنگ کی پی ٹی سی ایل حکام نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل نے کوئی پراپرٹی لیز آؤٹ نہیں کی جس پرمختار ملک نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی زمین پر پٹرول پمپ اور پلازے بنے ہوئے ہیں، حکام پی ٹی سی ایل نے بتایا کہ جو پراپرٹیز فارغ پڑی تھیں انہیں کرائے پر دیا گیا ہے۔
کمیٹی ممبر مختار ملک نے کہا کہ کیا ان پراپرٹیز کو کرائے پر دینے کیلیے کوئی اشتہار دیا گیا کیا اس کرائے میں سے منافع حکومت کو جاتا ہے ، 2005 کے بعد کتنے اتصلات گروپ نے پی ٹی سی ایل کے اثاثہ رینٹ پر دیے ہیں؟ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں تفصیلات فراہم کردیں جس پر وزارت آئی ٹی حکام نے کہا کہ فنانس منسٹر کی بھی کمیٹی بنی ہوئی ہے، اس کی رپورٹ کمیٹی کو دے دیتے ہیں۔
کمیٹی ممبر ذوالفقار بھٹی نے کہا کہ کسٹمرز کی نہ سروس بہتر ہوئی ہے، نہ کوئی ریونیو بڑھا ہے پی ٹی سی ایل کی جب سے نجکاری ہوئی ہے، شکایت کرنے کے بعد کوئی آتا تک نہیں ہے جس پر کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کی پراپرٹیز کو لیز اور کرائے پر دینے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
قائمہ کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کو کوالٹی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کی سفارش کردی ہے کمیٹی ممبر عمیر نیازی نے کہا کہ یوفون کی سروس کی کوالٹی بھی نہیں ہے جس پر چیئرمین کمیٹی امین الحق نے کہا کہ پی ٹی سی ایل اپنا معیار اور سروسز بہتر بنانے کے لیے کام کرے۔