میٹا کی ملکیت اور دنیا بھر میں مقبول میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے اپنے صارفین کو تصاویر میں ایڈیٹنگ کے ذریعے دیے جانے والے دھوکے اور جعلسازیوں سے بچانے کیلئے کام شروع کردیا۔
دنیا بھر میں کروڑوں افراد اپنے دوستوں اور گھر والوں سے رابطے کے لیے واٹس ایپ کا انتخاب کرتے ہیں جس کی وجہ سے سائبر کرمنلز اور فراڈ کرنے والے افراد واٹس ایپ کے ذریعے لوگوں کو ہدف بنانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم اب واٹس ایپ پر ایک ایسا سکیورٹی فیچر متعارف کرایا جارہا ہے جو اس خطرے سے صارفین کو تحفظ فراہم کرے گا۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق واٹس ایپ نے اپنے صارفین کی آسانی کیلئے 'سرچ ‘ نامی فیچر متعارف کروایا ہے جس کے ذریعے صارفین مختلف کانٹیکٹ سے موصول ہونے والی تصاویر کی گوگل پر جانچ کرسکیں گے۔
واٹس ایپ کا نیا فیچر فی الحال اینڈرائیڈ 2.24.21.31 اپ ڈیٹ کے طور پر واٹس ایپ بیٹا کے صارفین کے لیے دستیاب ہے۔
نئے فیچر میں کیا خصوصیات شامل ہیں؟
’ search‘ نامی فیچر صارفین کو کسی کانٹیکٹس سے موصول ہونے والی تصویر کے جعلی یا اصلی ہونے کی شناخت کرنے میں مدد دے گا تاکہ کوئی بھی صارف ایسی تصاویر کے ذریعے دیے جانے والے دھوکے سے محفوظ رہ سکے۔
مثال کے طور پر آپ کو اپنے کسی کانٹیکٹ سے ایسی تصویر موصول ہو سکتی ہے جس میں تبدیلی کی گئی ہو یا وہ تصویر ہی جعلی ہو تو آپ گوگل سرچ کے ذریعے اس کی تصدیق کرسکیں گے۔
نیا فیچر کیسے کام کرے گا؟
ویب بیٹا انفو کے مطابق جب کوئی صارف موصول ہونے والی کسی تصویر سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہے گا تو یہ فیچر اس تصویر کو واٹس ایپ پر شیئر کیے بغیر تلاش کے لیے گوگل پر اپ لوڈ کر دے گا اس طرح صارفین کو یہ جاننے کا موقع ملے گا کہ جو تصویر انہیں موصول ہوئی ہے وہ کس حد تک مستند ہے۔
صارفین اس فیچر کے ذریعے غلط معلومات پھیلانے والی تصاویر اور ان سے ملنے والے دھوکے کی شناخت کرسکیں گے، یہی نہیں اس فیچر کے ذریعے صارفین فارورڈ یا پھر براہ راست بھیجی جانے والی ہر قسم کی تصاویر کی شناخت کرسکیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فیچر صارفین کو لنکس کے گوگل سرچ کی بھی اجازت دے گاتاکہ انہیں یہ جاننے کا موقع مل سکے کہ جس لنک پر وہ کلک کرنے والے ہیں وہ کس حد تک مستند ہے۔
یہ فیچر ایسے افراد کے لیے بہت زیادہ کارآمد ہوگا جن کو ایسے لنکس زیادہ موصول ہوتے ہیں جن کو متعدد بار فارورڈ کیا جاچکا ہوتا ہے کیوں کہ ایسے لنکس کے نقصان دہ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم واٹس ایپ پر موصول ہونےوالے 'لنکس' کو گوگل تلاش کرنے کی اجازت صرف فارورڈ کیے جانے والے پیغامات کے لیے دستیاب ہوگی۔