اسٹارٹ اپس کو فنانسنگ کے حصول میں دشواریوں کا سامنا

پاکستانی اسٹارٹ اپس نے 15 سال میں صرف 750 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جو اس ابات کا اظہار ہے کہ ملک میں اسٹارٹ اپس کو چیلنجز کا سامنا ہے۔

اسٹارٹ اپس کو درپیش مشکلات کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اسٹارٹ اپس کی کوئی واضح اور معیاری تعریف متعین نہیں کی گئی ہے، اس کے علاوہ پاکستان کا معاشی رسک فیکٹر بھی اسٹارٹ اپس کو فنانسنگ حاصل کرنے میں ایک رکاوٹ ہے، ورنہ پاکستان میں اسٹارٹ اپس کی ناکامی کا ریشو وہی ہے، جو عالمی سطح پر پایا جاتا ہے،

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان کی جانب سے منعقدہ پاکستان اسٹارٹ اپس سمٹ 2024 سے خطاب کرتے ہوئے ٹیلی نار مائیکروفنانس بینک ( ایزی پیسہ) کے بانی ندیم حسین نے کہا کہ پاکستان میں اسٹارٹ اپس کی تاریخ صرف 15 سال ہے، ان 15 سالوں میں اسٹارٹ اپس بہت کم فنانسنگ حاصل کرسکے ہیں۔

انھوں نے اس کی وجہ پاکستان کے معاشی رسک فیکٹر، عالمی کساد بازاری، عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر عدم اعتماد ہیں، انھوں نے تجویز دی کہ حکومتی قرضوں سے انکم جنریٹ کرنے والے تجارتی بینکوں کو پابند کیا جائے کہ وہ اسٹارٹ اپس کو لازمی فنڈنگ کریں۔

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے وڈیو بیان میں کہا کہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے اسٹارٹ اپس گیم چینجر ہیں، یہ طویل مدت میں ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کریں گے، انھوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ اسٹارٹ اپس کے فروغ میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت اپنے کردار کے بارے میں واضح ہے، جو کہ پالیسی میکنگ تک محدود ہے، جبکہ معاشی سیکٹر میں نجی شعبے کو فرنٹ سے لیڈ کرنا ہوگا، سابق ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے کہا کہ تجارتی بینکس ناکامی کے بلند خطرات کے حامل اسٹارٹ اپس کو سرمایہ فراہم نہیں کرسکتے، اسٹارٹ اپس کی کوئی معیاری تعریف موجود نہیں ہے،اسٹیٹ بینک کی تعریف کے مطابق اسٹارٹ اپس کی زیادہ سے زیادہ عمر پانچ سال ہے، جبکہ ایف بی آر نے یہ عمر 10 سال مقرر کر رکھی ہے۔