چیٹ جی پی ٹی وہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ ہے جس کا استعمال متعدد شعبوں میں ہو رہا ہے۔
درحقیقت یہ اے آئی چیٹ بوٹ متعدد شعبوں میں انسانوں سے بہتر ثابت ہوا ہے مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ یہ امراض کی تشخیص کے حوالے سے بھی ڈاکٹروں سے بہتر ہے۔
امریکا کے بیتھ اسرائیل ڈائیگناسٹک میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی 4 نے امراض کی تشخیص میں ڈاکٹروں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
اس تحقیق کا بنیادی مقصد یہ دیکھنا تھا کہ اے آئی چیٹ بوٹس سے ڈاکٹروں کو امراض کی تشخیص میں کتنی مدد ملتی ہے۔
محققین کا ماننا تھا کہ اے آئی چیٹ بوٹس سے ڈاکٹروں کو امراض کی تشخیص میں مدد ملے گی۔
مگر وہ جان کر دنگ رہ گئے کہ اے آئی چیٹ بوٹ انسانی ڈاکٹروں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے، چاہے وہ ڈاکٹر خود بھی چیٹ بوٹ کا استعمال ہی کیوں نہ کر رہے ہوں۔۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اے آئی چیٹ بوٹ کا امراض کی درست تشخیص کا اوسط اسکور 90 فیصد تھا۔
اس کے مقابلے میں چیٹ بوٹ استعمال کرنے والے ڈاکٹروں کا اوسط اسکور 76 فیصد تھا۔
دوسری جانب جن ڈاکٹروں کو تحقیق میں چیٹ بوٹ تک رسائی نہیں دی گئی، ان کا اوسط اسکور 74 فیصد رہا۔
تحقیق میں چیٹ بوٹ کی بہترین کارکردگی سے ہٹ کر بھی کافی کچھ بتایا گیا۔
محققین نے بتایا کہ اکثر ڈاکٹروں کو اپنی تشخیص پر اندھا اعتماد ہوتا ہے، یہاں تک کہ کسی چیٹ بوٹ کی جانب سے کسی بہتر حل کا عندیہ دیا جاتا ہے تو وہ اسے مسترد کر دیتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ ڈاکٹر اپنے کام کے لیے اے آئی ٹولز کو استعمال کر رہے ہیں مگر بہت کم ڈاکٹروں میں انہیں درست طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت ہے۔
اس کے نتیجے میں وہ اے آئی سسٹمز کی پیچیدہ تشخیصی مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو استعمال کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل JAMA Network Open میں شائع ہوئے۔