آ رمی چیف نے بجا کہا ہے کہ ملک میں گڈ گورننس کے فقدان سے پیدا ہونے والی خامیوں اور کمیوں کو شہدا اپنے خون کا نذرانہ دے کر دور کر رہے ہیں۔ نہ مشرق وسطی میں اسرائیل کی جاری بربریت میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے اور نہ یوکرائن کی ہلہ شیری سے امریکہ باز آیا ہے۔ ایران کا یہ مؤقف بالکل درست ہے کہ وہ اگر ایک طرف مؤثر سفارت کاری سے دنیا میں سیاسی طور پر اسرائیل کو تنہا کرے گا تو دوسری طرف جلدبازی کے بجاے مناسب وقت پر اسرائیل سے عسکری محاذ پر اس کی فلسطینیوں پر بربریت کا بدلہ بھی لے گا‘ ایران نے امریکہ کو بھی بڑا صائب مشورہ دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اندھی تقلید اور ہلہ شیری کے بجائے عقلمندی سے کام لے۔ نیشنل ایپکس کمیٹی نے گزشتہ منگل کے روز ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی
کے خاتمے کے لئے بعض اہم فیصلے کئے ہیں جن پر اگر صدق دل سے عمل درآمد ہوتا ہے تو ان کے خاطر خواہ نتائج نکلیں گے اس وقت ملک میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور عام آ دمی یہ دعا کرتا ہے کہ خدا 24 نومبر کا دن خیر سے گزارے اور اس دن سیاسی رہنما جوش کے بجائے ہو ش سے کام لیں۔ یہ ہماری پولیس کی اہلیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے کہ پاکستان
میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے اپنے باشندوں کی حفاظت کے واسطے چین اپنے سکیورٹی سٹاف کی تعیناتی کا خواہاں ہے یہ تجویز اچھی ہے کہ اسلام آباد کی نئی سڑکیں شہداء کے ناموں سے منسوب کی جائیں کہ جنہوں نے اپنا آج قوم کے کل کے واسطے قربان کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اس بیان سے شاید ہی کوئی اختلاف کرے کہ دہشت گردی کا خاتمہ آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لئے ضروری ہے اور یہ کہ اس کے خلاف جنگ صرف سکیورٹی فورسز کی جنگ نہیں ہر شہری کی جنگ ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں کی آہ و بکا پر دنیا افسردہ ہے‘ انہیں اس وقت امداد اور تحفظ کی اشد ضرورت ہے ایسے میں یہ خبر درد
دل رکھنے والوں کو مزید افسردہ کر گئی جب اسرائیلی بمباری سے کھنڈر اور بدترین غذائی قلت کے شکار غزہ میں امدادی سامان کے 100 ٹرکوں کو زبردستی چھین لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امدادی قافلے کے 109 ٹرکوں پر حملہ کیا گیا جس میں ڈرائیور اور عملہ زخمی بھی ہوا۔ انروا اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے فراہم کردہ خوراک لے جانے والے قافلے کو اسرائیل نے مختصر نوٹس پر کیرم شلوم بارڈر کراسنگ کے ایک غیرمعروف راستے سے روانہ ہونے کی ہدایت کی تھی۔ نامعلوم حملہ آور 100 کے قریب امدادی سامان سے لدے ٹرک لے کر فرار ہو گئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بے یار و مددگار فلسطینیوں کے لئے بھجوائی جانے والی امداد کا تحفظ بھی یقینی بنانے کے لئے عالمی تنظیمیں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔