اب انہیں ڈھونڈ چراغ رخ زیبا لے کر

وطن عزیز نے انگریزی زبان میں لکھنے والے بڑے قابل صحافی پیدا کئے ہیں کیوں نہ ہم ان کے ذکر سے آج کے کالم کا آ غاز کریں ایک لمبے عرصے تک لاہور سے سول اینڈ ملٹری گزٹ کے نام سے انگریزی زبان میں ایک روز نامہ چھپتا تھا جس میں روزانہ حمید شیخ صاحب کا کالم آتا‘ HSایچ ایس کاتخلص استعمال کرتے ان کا کالم اخبار بینوں کی ایک بڑی تعداد بڑے شوق سے پڑھتی ‘حمید شیخ نے بعد میں اس وقت روزنامہ پاکستان ٹائمز میں ڈیلی کالم لکھنا شروع کر دیاتھا جب سول اینڈ ملٹری گزٹ بند ہو گیا ۔عمر قریشی جنہوں نے کرکٹ کے میچوں کی رواں کمنٹری میں بطور ریڈیو براڈکاسٹر بڑا نام کمایا تھا ‘کراچی کے انگریزی زبان کے روزناموں میں کالم بھی لکھا کرتے جو کرکٹ کے شائقین بڑے شوق سے پڑھتے ‘ خالد حسن اور محمد ادریس کی تحریروں میں ان کے اسلوب بیان کو بھی کافی عوامی پذیرائی حاصل تھی جو روزنامہ پاکستان ٹائمز کیلئے کالم لکھتے ‘ فاروق مظہر جیسا سپورٹس رائٹر پرنٹ میڈیا نے پھر نہیں دیکھا ‘جب انگریزی زبان میں لکھنے والے صحافیوں کا ذکر چل ہی نکلا ہے تو بات سید عسکر علی شاہ کے ذکر کے بغیر نامکمل ہو گی وہ اپنے وقت کے معروف انگریزی روزنامہ خیبر میل کے ایڈیٹوریل لکھا کرتے جو پشاور سے نکلتا ۔سید عسکر علی شاہ بڑے تیکھے انداز میں ایڈیٹوریل لکھا کرتے ‘انگریزی زبان میں کراچی سے نکلنے والے روزنامے ڈان میں کاﺅس جی کے کالم اور الطاف حسین کے اداریے بھی اخبار بینوں کی توجہ کا مرکز ہوتے‘ ان ابتدائی کلمات کے بعد آتے ہیں حالات حاضرہ کی طرف ۔آ رمی چیف نے بجا کہا ہے کہ ملک میں گڈ گورننس کے فقدان سے پیداہونے والی خامیوں اور کمیوں کو شہداءاپنے خون کا نذرانہ دے کر دور کر رہے ہیں‘ نہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی جاری بربریت میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے اور نہ یوکرائن کی ہلہ شیری سے امریکہ باز آیا ہے۔

‘ ایران کا یہ موقف بالکل درست ہے کہ وہ اگر ایک طرف موثر سفارت کاری سے دنیا میں سیاسی طور پر اسرائیل کو تنہا کرے گا تو دوسری طرف جلدبازی کے بجائے مناسب وقت پر اسرائیل سے عسکری محاذ پر اس کی فلسطینیوں پر بربریت کا بدلہ بھی لے گا ‘ایران نے امریکہ کو بھی بڑا صائب مشورہ دیاہے کہ وہ اسرائیل کی اندھی تقلید اور ہلہ شیری کے بجائے عقلمندی سے کام لے۔نیشنل ایپکس کمیٹی نے گزشتہ منگل کے روز ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بعض اہم فیصلے کئے ہیں جن پر اگر صدق دل سے عمل درآمدہوتا ہے تو ان کے خاطر خواہ نتائج نکلیں گے‘ اس وقت ملک میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور عام آ دمی یہ دعا کرتا ہے کہ خدا اس ہیجانی کیفیت سے جلد نجات دے ۔