عالمی عدالت انصاف نے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف جو وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں اس کے بارے میں امریکی حکام کا یہ موقف کہ اگر برطانیہ نے اس کی حمایت میں کوئی قدم اٹھایا تو وہ اس کی معیشت کو تباہ کر دیں گے ‘سے پتہ چلتا ہے کہ نیتن یاہو مشرق وسطیٰ میں جس بربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے اس پر اسے امریکہ کی مکمل آشیر باد حاصل ہے۔ زرعی انکم ٹیکس لگانا ایک اچھا اقدام ہے پر بہتر یہ ہوگا کہ فی ایکڑ رقبے کے حساب سے ٹیکس لگایا جائے ‘یہ وقت کا تقاضا ہے اس سے چھوٹے زمیندار اور کسان متاثر نہیں ہوں گے اور زرعی انکم ٹیکس صرف بڑی مچھلیوں کو ہی دینا پڑے گا۔ زراعت اور لائیو سٹاک پر ٹیکس لگانے سے ٹیکس چوری کا بہت بڑاراستہ بند ہو سکتا ہے اس وقت بلیک منی کا بڑا پیسہ زراعت اور لائیو سٹاک کے کاروبار میں ظاہر کرنا معمول کی بات ہے‘ ایک لائیو سٹاک کی جعلی کمپنی بنائی جاتی ہے اور کروڑوں روپے کے جانوروں کی خرید و فروخت ظاہر کر دی جاتی ہے ‘چونکہ جانوروں کی خرید و فروخت کیش میں ہوتی ہے اس لئے کوئی
کاغذی ریکارڈ نہیں ہوتا، اس سے کالا دھن رکھنے والے فائدہ اٹھاتے ہیں‘ ٹیکس لگانے سے بلیک منی کا راستہ روکا جا سکتا ہے ‘پر اگر حصہ بقدر جثہ ٹیکس وصول کرنا ہے تو وہ بہ آ سانی درج ذیل طریقہ سے بھی وصول کیا جا سکتا ہے اور یہ معلوم کرنے کیلئے کسی لمبی چوڑی تحقیقات کی ضرورت بھی نہیں کہ کون کتنا کما رہا کیونکہ جن چیزوں کا ہم درج ذیل سطور میں ذکر کر رہے ہیں وہ سب کی سب دستاویزی ہیں ۔یہ جاننا مشکل نہیں کہ کون کتنے بڑے بنگلے میں رہ رہا ہے اس کے پاس کتنی لگژری کاریں ہیں اسکے بچے کن تعلیمی اداروں میں اندرون ملک یا بیرون ملک زیر تعلیم ہیں اور
ان کی سکول یا کالج کی ماہانہ فیس کتنی ہے۔ کون کون سال میں کتنی مرتبہ غیر ملکی دوروں پر جاتا ہے اور ہوائی جہاز کا سفر وہ فرسٹ کلاس میں کرتا ہے‘ بزنس کلاس میں یا پھر اکانومی کلاس میں ۔ان چیزوں پر اٹھنے والے سالانہ اخراجات پر دبا کر بھاری ٹیکس نافذ کیا جا سکتا ہے جسے سٹینڈرڈ آف لیونگ ٹیکس کا نام بھی دیا جا سکتا ہے ۔ظاہر ہے اس ٹیکس کے نیٹ میں ملک کے تمام بڑے بڑے جاگیرداراور زمین دار آ جائیں گے جو ہزاروں ایکڑ نہری زمینوں کے مالک ہیں اور اپنی زرعی انکم کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کا صوبے بھر میں دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ ایک صائب اقدام ہے اس لئے تمام محب وطن لوگوں کو چاہئے کہ وہ اس کی حمایت کریں انہوں نے درست کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس اس مسئلے کو حل کرنے کا کوئی مو¿ثر متبادل حل موجود ہے تو وہ انہیں بس
بتلا دے۔ پاکستان میں مقیم افغانیوں کی ملک کی سیاست میں دخل اندازی کا اکثر ذکر کیا جاتا ہے اس کے تدارک کا ایک آ سان اور مو¿ثر حل موجود ہے پر افسوس کہ اسے درخور اعتنا نہیں سمجھا جاتا افغانستان کے ہر باشندے کی پاکستان میں انٹری کو اس قسم اور طرز کی طرح منظم کیا جائے اس کا ریکارڈموجود ہوکہ کون افغانی باشندہ کتنے دنوں کیلئے پاکستان آیا ہے اور اس کی واپسی کب ہے ‘ زیادہ عرصہ کی بات نہیں جب شہروں میں میونسپل کمیٹیوں کے نلکوں سے جو پانی صارفین کو سپلائی کیا جاتا وہ شفاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق تھا پھر جب زیر زمین پانی کی پائپ لائنوں میں گٹر کے پانی کی آ میزش سے پینے کا پانی آلودہ ہونے لگا تو عوام نے پینے کے واسطے منرل واٹر کااستعمال شروع کیا اور چشم زدن میں مارکیٹ میں درجنوں منرل واٹر کی کمپنیاں قائم ہو گئیں اب ایک تازہ ترین مستند خبر کے مطابق ان میں منرل واٹر کین 30 کمپنیاں ایسی ہیں کہ ان کا پانی غیر معیاری ہے جو کئی صارفین کے معدوں کی خرابی کا سبب بن رہاہے ۔