کانگریس پارٹی کی نشاة ثانیہ 

کسی شاتم قرآن کو کسی کمیونسٹ ملک میں 13 سال قید کی سزا ہونا یقینا بڑی بات ہے اور روس نے یہ سزا دے کر دنیائے اسلام کے باسیوں کے دل جیت لئے ہیں روسی صدر پیوٹن نے اب تک اپنے دور اقتدار میں کئی ایسے کام کئے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہوئے روسی حکمرانوں نے نہیں کئے جس کی وجہ سے انہوں نے دنیا میں بطور ایک مدبر اپنے لئے ایک اعلیٰ مقام حاصل کر لیا ہے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی ایک صائب اقدام ہے پر اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس پر عمل درآمد بھی کروا پائیں گے یا نہیں کیونکہ اس جنگ بندی کے فیصلے پر ان کو اسرائیل کے انتہا پسند یہودی مذہبی حلقوں کی سخت مخالفت کا سامنا ہے جو فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلے ہوئے ہیں امریکہ اب بھی بڑی شدو مد سے کوشاں ہے کہ وسطیٰ ایشیا کی وہ ریاستیں جو سوویت یونین سے جدا ہو چکی ہیں ان میں روس کے خلاف نفرت کا جذبہ موجزن کیا جائے اور روس سے ان کو لڑایا جائے۔
 امریکہ کی پالیسی عام آدمی کی سمجھ سے باہر ہے ایک طرف تو صدر بائیڈن لبنان ‘ غزہ اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کا فارمولا پیش کرتے ہیں تو دوسری جانب امریکی حکومت اسرائیل کو جدید ترین اسلحہ سپلائی کرنے کے واسطے اس سے معاہدے کرتی ہے لگتا ہے کہ بھارت کی کانگریس پارٹی کی نشاة ثانیہ کا سفر شروع ہو گیاہے راہول گاندھی اور اسکی ہمشیرہ پرینکا کانگریس پارٹی کی نشاةثانیہ کی روح رواں ہیں یہ دونوں بھائی بہن گزشتہ چند برسوں سے کانگریس کو متحرک کرنے کی کوشش میں متحرک ر ہے ہیں اور بھارت میں کئی حالیہ الیکشنوں میں ان کی انتھک محنت کے نتیجے میں کانگریس کئی انتخابی حلقوں میں مثالی کامیابیوں سے ہمکنار ہوئی ہے ۔
مودی سرکار نے اپنے پاﺅں پر خود کلہاڑی ماری ہے آج بھارت میں ہندوتوا کے پرچارکوں نے تمام مذہبی اقلیتوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے ان کی عبادت گاہوں تک نہیں بخشا گیا اور ان کو مندروں میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس سے بھارت کا یہ دعویٰ کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے خاک میں مل گیا ۔
یاد رہے کہ فرنٹیئر کور کے جوان فاٹا سے جڑے ہوئے بارڈر پر عقابی نظر رکھتے ہیں اور اندرون فاٹا بھی وہ امن عامہ کو قائم رکھنے میںپولٹیکل انتظامیہ کی ڈسپوزل پر رہتے ہیں ۔آج کل پولیٹیکل ایجنٹ کا نام ڈپٹی کمشنر رکھ دیا گیا ہے‘ وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ نہایت ہی صائب ہے کہ چین کی امداد سے کراچی سے لے کر پشاور تک تیز رفتار ریل گاڑی چلانے کے واسطے نیا ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا اور اس طرح ریلوے کے کارگو کے نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا‘ ان اقدامات سے عام آدمی کا جہاں فائدہ ہوگا وہاں بزنس کمیونٹی بھی اس سے استفادہ کرے گی کیونکہ ریل گاڑی عام آدمی کی سواری ہے اور جب مال گاڑی سے تاجر اپنا سامان کراچی سے ملک کے دور دراز علاقوں کے لئے بھجوائے گا تو اس کو اپنے مال کی ٹرانسپورٹیشن پر روڈ ٹرانسپورٹیشن کے مقابلے میںکم خرچہ پڑے گا جس سے تجارتی مال کی قیمت فروخت کم ہو جائے گی۔
 جو عوام کے واسطے سودمند بات ہو گی ‘جیل اصلاحات کی کس قدر ضرورت ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ملک بھر میں صرف 66 ہزار قیدیوں کو جیل میں رکھنے کی گنجائش ہے جبکہ ان میں ایک لاکھ قیدی پابند سلاسل ہیں ‘ ہر صوبے کے ہوم ڈیپارٹمنٹ میں جیل اصلاحات کے بارے میں وقتاً فوقتاً جو کمیشن قائم کئے گئے ان کی سفارشات کی رپورٹیں موجود ہیں پر ان پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا اس کی بجائے کہ حکومت جیل اصلاحات کے بارے میں کوئی اور کمیشن بٹھائے بہتر ہو گا کہ پہلے سے ہی موجود رپورٹوں پر ہی عمل درآمد کر دیا جائے ۔