خوشی کی خبر

یہ خوشی کی خبر ہے کہ قومی ائیر لائن کی سختی معاف ہو گئی ہے اور یورپین یونین کے سیفٹی کمیشن نے اسے یورپ اور امریکہ کے کئی ممالک میں اپنی ڈائرکٹ پروازیں آ پریٹ کرنے کی اجازت دے دی ہے‘ ایک زمانہ تھا اور یہ کوئی دور کی بات نہیں ہے جب پیآئی اے کا شمار دنیا کی پہلی چھ بہترین ائر لائنز میں ہوتا تھا یہ وہ دور تھا جب ائر مارشل اصغر خان اور نور خان جیسے نابغے اس کے روح رواں ہوتے تھے اور اس کے ہر شعبہ میں میرٹ اور صرف میرٹ پر کام ہوتا تھا‘پر جس دن سے  پی آئی اے سیاست دانوں کے ہتھے چڑھی اس کا ستیاناس ہونے لگا۔اس کی ضروریات سے زیادہ اس میں سٹاف بھرتی کیا گیا امید ہے ماضی سے سبق لے کر مستقبل میں اس کے کرتا دھرتا وہ غلطیاں نہیں دھرائیں گے جو اس کی تنزلی کا سبب بنیں۔ ابھی تک اس کی نجکاری کا عمل پورا نہیں ہوا‘ اگر اب نجکاری ہوتی ہے تو یقینا بدلے ہوئے حالات کے پیش نظراس کی بولی میں بھی اضافہ ہو گا‘ ابھی تک البتہ یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے کہ کیا پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا  یا حکومت کے پاس کوئی متبادل پروگرام ہے۔سوئٹزر لینڈ اب تک یورپ میں واحد ملک ہے کہ جہاں کے قانون میں مرنے کا حق یعنی بالفاظ دیگر خودکشی کا حق ان مریضوں کو دیا گیا ہے کہ جو ایسے عوارض میں مبتلا ہوں کہ جو ڈاکٹروں کی متفقہ رائے میں لا علاج ہوں وہاں پر یورپ بھر سے وہ لاعلاج مریض ہر سال ایک ہسپتال پہنچ جاتے ہیں کہ جس کا نام ہے dignitas  ان کو یا تو ڈاکٹروں نے لاعلاج ٹھرایا ہوتا ہے اور وہ موت کو بقیہ زندگی سے بہتر تصور کرتے ہیں‘ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہوتے ہیں کہ جن کے دوست یا ساتھی سنگی مر چکے ہوتے ہیں اور جن کے لئے تنہائی کی زندگی عذاب ہوتی ہے اور وہ موت کی آ غوش میں جانے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ ان کے ملک کا قانون انہیں اپنے آپ کو مارنے کا حق نہیں دیتا‘ وہ مندرجہ بالا ہسپتال کا رخ کرتے ہیں‘ جہاں پر ہسپتال والے ان سے ایڈوانس میں کفن دفن کے اخراجات ان سے وصول کر لیتے ہیں‘ وہ ایک حلف نامہ بھی ہسپتال میں جمع کرا دیتے ہیں ان کو ایک لذیز نشہ اور مشروب پلا دیا جاتا ہے‘ جس سے وہ مد ہوش ہو جاتے ہیں‘اس کے بعد ان کو زہر کا ایک انجکشن لگا دیا جاتا ہے‘جس سے ان کی موت واقع ہو جاتی ہے‘جس کے بعد انہیں سپرد خاک کر دیا جاتا ہے‘اب یہ سنا جا رہا ہے کہ اسی قسم کا قانون انگلستان کے ہاؤس آف کامنز میں بھی پاس کیا جا رہا ہے‘جس میں عوام کو اپنی مرضی سے مرنے کا حق دیا جا رہا ہے  اس موضوع پر آ ج کل انگلستان کے پارلیمان میں گفت و شنید کا ایک سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان پارلیمانی روابط میں فروغ ایک خوش آئند امر ہے ‘ہم روس کے ساتھ جتنے نزدیک ہوں گے‘ہر لحاظ سے  اتنا زیادہ ہمیں فائدہ ہوگا‘ماضی میں امریکہ کی اندھی تقلید میں ہم نے خواہ مخواہ  ملک سوویت یونین کی دشمن خریدی تھی جس سے ہم نے ناقابل تلافی نقصان اٹھایا جس کا آج تک ہم خمیازہ بھگت رہے ہیں۔