اہم قومی اور عالمی امور پر ایک طائرانہ نظر

جو لوگ سوشل میڈیا پر بندش لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں ان کی یہ منشا ہر گز نہیں ہوتی کہ آزادی رائے پر کوئی قدغن لگا دی جائے وہ اس قسم کا مطالبہ اس لئے کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر جو مواد دکھایا جا رہا ہے اس میں اکثر  اخلاقی طور پر قابل اعتراض ہوتاہے‘ جس سے نئی نسل بے راہ روی کا تیزی سے شکار ہو رہی ہے اور یہ امر والدین کیلئے یقینا پریشانی کا باعث ہے۔
کوئی بھی ماں باپ اپنے بال بچوں کامستقبل ساتھ تاریک ہوتے نہیں دیکھ سکتا؛یہ بات عام آدمی کی سمجھ سے باہر ہے کہ آ خر  قابل اعتراض  مواد پر پر پابندی لگانے میں کیا قباحت ہے‘یہ درست ہے کہ سنسرشپ کوئی اچھی شے نہیں سمجھی جاتی‘پر بسا اوقات اس کو بروئے کار لانا ضروری ہو جاتا ہے کبھی کبھار زہر کو زہر سے ہی مارا جا سکتا ہے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ معاشرے میں جنسی جرائم کی ایک بڑی وجہ  میں سوشل میڈیا پیش پیش ہے‘ ان پر  دکھائے جانے والے تفریحی ڈرامے یا فلمیں ہیں جو نئی نسل کو  ہر لحاظ سے برباد کر رہی ہیں۔  آسٹریلیا کی حکومت نے حال میں 16 سال سے کم عمر کے بچوں پر سوشل میڈیا اور موبائل وغیرہ دیکھنے پر پابندی اس لئے لگا دی ہے کہ اسے احساس ہو گیا ہے کہ حد درجہ مادر پدر آزادی نئی نسل کو گمراہ کر رہی ہے۔
 اگر پڑھے لکھے متقی اور ہر ہیز گار افراد پر مشتمل سنسر بورڈ تشکیل دے  دئیے جائیں تو سوشل میڈیا کے ذریعے فحاشی اور  بے حیائی کے پھیلا ؤکو کافی  حد تک روکا جا سکتا ہے۔یہ افسوس کا مقام ہے کی جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیل فلسطینیوں کا  قتل عام کرنے سے باز نہیں آ رہا ہے‘آخر مسلم حکمران کب تک اس مسئلے پر خاموش تماشائی بنے رہیں گے۔ وطن عزیز کے سیاسی حلقوں میں یہ غلط تاثر عام ہو رہا ہے کہ ٹرمپ کے آ نے کے بعد پاکستان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی رونما ہونے والی ہے اس قسم کی سوچ کے حامل لوگ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں‘ ایسی کوئی بات بھی نہیں ہونے والی‘ نیا امریکی صدر یہ دیکھے گا کہ اگر پاکستان میں کوئی سیاسی لیڈر اس  خطے میں امریکی پالیسی کے مطابق اس کی ڈگڈگی پر ناچتا ہے تو وہ اس کے ساتھ یک جان دو قالب ہو جائے گا اور اگر اس نے یہ محسوس کیا کہ پاکستان اس کے اشارے پر ناچ کر چین اور روس کے خلاف مخاصمت کی پالیسی اختیار نہیں کرتا تو پھر وہ اس اس ملک کے ارباب اقتدار کے ساتھ وہی سلوک کرے گا جو اس نے ماضی میں کرنل ناصر اور سوئیکار نو‘ ذولفقار علی بھٹو‘ فیڈل کاسترو‘ قذافی‘پیٹرک لوممبا‘ڈاکٹر صادق وغیرہ کے ساتھ کیا تھا۔چینی صدر نے بالکل سچ کہا ہے کہ چینی قوم درست راستے پر قائم رہ کر جدت طرازی کی حامل قوم ہے‘یقینا اسی طریقے پر چل کر آج بغیر گولی چلائے چین دنیا کا مضبوط ترین ملک بن چکا ہے۔