ملکی مفاد‘سیاستدان یک جان دوقالب

اس ملک کی سیاسی فضا کبھی بھی اتنی مکدر نہ تھی کہ جتنی اب ہے سیاسی پارٹیوں کے درمیان ماضی میں بھی  مختلف ایشوز پر اختلاف رائے ہوا کرتا تھا‘ پر جب بھی ملکی مفاد کی کوئی بات ہوتی ہے‘ تمام سیاسی لیڈر یک جان دو قالب ہو جاتے ہیں۔1973ء کا آئین کبھی بھی   پارلیمنٹ سے پاس نہ ہوتا اگر تمام سیاسی دھڑوں نے یکچا ہو کر اس پر لبیک نہ کہا ہوتا۔یہ دکھ کی بات ہے کہ آج چراغ لے کر بھی ڈھونڈو تو ممتاز دولتانہ‘حسین شہید سہروردی‘ نواب زادہ نصراللہ خان‘ صمد خان اچکزئی‘ سردار عبدالرب نشتر‘مولوی فرید‘مفتی محمود‘ عبدالولی خان‘ خان عبد القیوم خان‘ ذوالفقار علی بھٹو اور مولانا مودودی جیسے نابغے سیاست دان پارلیمنٹ کے اندر یا باہر ناپید ہیں‘معاملہ فہم اور سیاسی ادراک رکھنے والے رہنماؤں کا قحط الرجال دکھائی دیتا ہے‘ اب اسمبلی کے فلور پر ہمارے پارلیمانی نمائندوں کے منہ سے پھول نہیں جھڑتے۔اس ملک کی تاریخ میں بنوں اور لکی مروت کے اضلاع کبھی بھی امن عامہ کے لحاظ سے اتنے ڈسٹرب نہ تھے کہ جتنے گزشتہ ایک سال کے قریب لگ بھگ عرصے سے ہیں‘ سابقہ فاٹا کے قرب میں واقع ان  اضلاع میں گزشتہ چند اجتماعی قبائلی علاقائی ذمہ داری کے پرانے نظام کو فاٹا میں دوبارہ نافذ کر کے فاٹا اور اس کے ساتھ جغرافیائی طور پر جڑے ہوئے ریونیو ڈسٹرکٹس کے امن عامہ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ لگ یہ رہا ہے کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ سے فلسطینیوں کا صفایا کر کے ہی دم لے گا کیونکہ وہ اقوام متحدہ کے احکامات کو اپنی جوتی کی نوک پر لکھ رہا ہے۔امریکی حکام اس کی پشت پر کھڑے ہیں‘پاکستان کے مختلف گیمز کے چند کھلاڑی اب کھلاڑی کم اور مختلف تجارتی کمپنیوں کی مصنوعات فروخت کرنے والے سیلزمین زیادہ نظر آ تے ہیں ہر کمرشل اشتہار میں وہ کسی نہ کسی اشیا ئے صرف کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے ایک سابق کھلاڑی فضل محمود جیسا خوبرو کرکٹر پھر پیدا نہیں ہوا‘ وہ اپنے وقت کا بہترین میڈیم فاسٹ باؤلر تھا۔


‘ہمیں اچھی طرح  سے یاد ہے کہ برل کریمBryl cream بنانے والی کمپنی نے اس کی منت اور ترلے کر کے اسے مشکل سے اس بات پر راضی کیا تھا کہ وہ ایک اخباری اشتہار میں یہ بات کہہ دیں کہ میں برل کریم استعمال کرتا ہوں۔آج ہر دوسرے اخباری اشتہار میں کوئی نہ کوئی کرکٹ کا کھلاڑی کسی نہ کسی کمپنی کی پراڈکٹ کی تعریف یا کسی نہ کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کے گن گاتا دکھائی دیتا ہے اور ٹیلی ویژن کی سکرین تو جیسے اشیائے صرف کی تعریف میں ان کے کلمات سے بھر گئی ہے۔۔۔۔۔۔