یہ بڑے ستم کی بات ہے کہ 1947ء سے لے کر تا دم تحریر پاکستان کی حکومت نے ہمیشہ افغانستان کی حکومت اور عوام کی ضروریات زندگی کا خیال رکھا ہے اور حق ہمسائیگی ادا کیا ہے اس کے بر عکس افغانستان کے تقریباً تقریباً ہر حکمران نے پاکستان پر بھارت کے ساتھ یارانے کو ترجیح دی ہے‘ کیا ان کی ناک کے نیچے کئی مرتبہ افغانستان میں واقع ہمارے سفارت خانوں پر حملے نہیں کئے گئے اور ہمارے جھنڈے کو آگ نہیں لگائی گئی یہ بات کئی لوگوں کی سمجھ سے باہر ہے کہ آ خر ارباب اقتدار کیوں افغان باشندوں کے لئے پاکستان میں آ نے جانے کے لئے ایک مربوط اور فول پروف سسٹم وضع نہیں کر رہے کہ جس سے پولیس کو یہ پتہ چلتا رہے کہ جو افغانی ویزے پر پاکستان میں داخل ہوا ہے وہ ویزے کی میعاد ختم ہونے کے بعد واپس اپنے وطن چلا گیا ہے۔
ٹرمپ کے اس بیان کے بارے میں پاکستان میں اس کے حامیوں کا کیا خیال ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ میرے حلف سے پہلے اسرائیلی یرغمالی رہا نہ ہوئے تو ذمہ داروں کو تاریخی سبق دیا جائے گا بائیڈن تو خیر فلسطینیوں کا دشمن تھا ہی پر ٹرمپ تو اس کا بھی باپ نکلا۔ اب ذرا بات ہمسایہ ملک چین کی کر لیتے ہیں جس کا قیام پاکستان کے ساتھ ہی تقریباً ہوا تھا تاہم ترقی میں آج وہ دنیا کو مات دے رہا ہے۔ جس کے حوالے سے بہت کم لوگوں کو پتہ ہو گا کہ چین میں مالی کرپشن میں ملوث پائے جانے والے افراد کو ایک دیوار کے ساتھ کھڑا کر کے ان کے دونوں ہاتھ باندھ دئیے جاتے ہیں اور پھر فائرنگ سکواڈ انہیں فائرنگ سے ہلاک کر دیا جا تا ہے اور کمال کی بات یہ ہے کہ جو گولیاں ان پر چلائی جاتی ہیں ان کی قیمت بھی ان مجرموں سے پہلے وصول کر لی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مالی بددیانتی سے جو دھن کمایا ہوتا ہے جو پراپرٹی بنائی ہوتی ہے وہ بھی بحق سرکار ضبط کر لی گئی ہوتی ہے‘سچی بات یہ ہے کہ اس قسم کی بے رحم سزائیں جب تک مجرموں کو نہیں دی جائیں گی مالی کرپشن کی بیخ کنی نہیں کی جا سکے گی۔