امریکی ایوان نمائندگان کانگریس کی ایک کمیٹی نے ایپل اور گوگل کو جنوری 2025 میں ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ہاؤس سلیکٹ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک اور گوگل کے چیف ایگزیکٹو سندر پچائی کو خطوط ارسال کیے گئے۔
ان خطوط میں ان کمپنیوں کو ایپ اسٹور آپریٹرز کے طور پر ذمہ داریاں نبھانے کا کہا گیا ہے۔
خطوط میں 6 دسمبر کے یو ایس کورٹ آف اپیلز کے 3 ججوں پر مشتمل پینل کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں ٹک ٹاک پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھا گیا۔
خیال رہے کہ اس امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک امریکا میں کمپنی کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس مدت میں کمپنی کو فروخت نہ کرنے پر امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
خطوط میں کہا گیا کہ ایپل اور گوگل کو اس قانون کے تحت یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے پلیٹ فارمز امریکا میں ٹک ٹاک ایپ کو سپورٹ نہ کریں۔
عدالتی فیصلے کے بعد ٹک ٹاک کی جانب سے ایک بار پھر عدالت سے رجوع کرتے ہوئے قانون پر عملدرآمد عارضی طور پر روکنے کی درخواست کی تھی۔
مگر 13 دسمبر کو کورٹ آف ایپلز نے ٹک ٹاک کی اس درخواست کو بھی مسترد کردیا۔
کانگریس کمیٹی کے اراکین نے ٹک ٹاک کے چیف ایگزیکٹو کو بھی ایک خط بھیجا ہے جس میں عدالتی فیصلے کی بات کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ صدر جو بائیڈن نے اس قانون کی منظوری اپریل 2024 میں دی تھی اور کانگریس نے ٹک ٹاک کو اس پر عملدرآمد کے لیے مناسب وقت دیا۔
اگرچہ ٹک ٹاک کی جانب سے عدالت میں دائر درخواست میں اس قانون کو غیرآئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی مگر 6 دسمبر کے عدالتی فیصلے میں اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
ٹک ٹاک کے ایک ترجمان کے مطابق اب اس مقدمے کو سپریم کورٹ میں لے جایا جائے گا۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک اور بائیٹ ڈانس کی جانب سے مئی 2024 میں اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا گیا اور 16 ستمبر کو اس کی پہلی سماعت ہوئی۔
6 دسمبر کو عدالت کے تینوں ججوں نے متفقہ فیصلے میں ٹک ٹاک کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے بھی اگر کورٹ آف اپیلز کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیا گیا تو پھر ٹک ٹاک کی قسمت کا فیصلہ موجودہ صدر جو بائیڈن کے ہاتھوں میں ہوگا جو 19 جنوری کی ڈیڈلائن میں 90 دن کا اضافہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں تاکہ ویڈیو شیئرنگ ایپ کی فروخت کا معاملہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ طے کرسکیں۔