امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی، یوٹیوب اور انسٹاگرام نے اپنے ملازمین کو الرٹ کردیا

امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا، ایپ کے خاتمے کی تاریخ جاری کی گئی ہے جس کے تحت ایپلی کیشن امریکا میں 19 جنوری کو بند کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ امریکی حکومت نے چین کی مختلف ویڈیو بنانے کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

امریکی قانون کے مطابق ٹک ٹاک کی مالک کمپنی امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز 19 جنوری تک کسی بھی امریکی شخص یا کمپنی کو فروخت کرنے کی پابند ہے، دوسری صورت میں ایپلی کیشن کو امریکا میں بند کردیا جائے گا۔

اس پابندی کے بعد یوٹیوب اور انسٹاگرام نے اپنے ملازمین کو الرٹ کردیا ہے۔

چونکہ امریکا میں ٹک ٹاک ایپلیکیشن کا مستقبل غیر یقینی صورتحال اختیار کر گیا ہے، دوسری بڑی ٹیک کمپنیاں جیسے انسٹاگرام اور یوٹیوب اس معاملے پر الرٹ ہوگیا ہے۔ وہیں امریکا میں ٹک ٹاک چلانے والے صارفین پر یوٹیوب اور انسٹاگرام نے نظریں جما لی ہیں۔ دونوں کمپنیاں ٹک ٹاک صارفین کو اسی ایپ سے ملتی جلتی سروسز فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیک جائنٹ کمنیز (یوٹیوب اور انسٹاگرام ) نے پہلے ہی ملازمین کو نوکری دینے کا ارادہ کرلیا ہے، ٹک ٹاک ملازمین کو اسٹینڈ بائی پر رہنے کو کہا گیا ہے۔

ایسا ہی کچھ بھارت میں 2020 میں ہوا تھا۔ جب بھارت نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تو صارفین کو متبادل ایپس تلاش کرنا پڑ گئی تھیں۔ انسٹاگرام اور یوٹیوب نے اس کا فائدہ اٹھایا اور ریلز اور شارٹس جیسے فیچرز متعارف کروائے جو کہ ٹک ٹاک کی مختصر ویڈیوز سے ملتے جلتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب انڈیا میں ٹک ٹاک ایپلیکیشن پر پابندی عائد کی گئی تب وہاں 200 ملین سے زائد صارفین ٹک ٹاک کا استعمال کر رہے تھے۔ پابندی کے بعد لاکھوں صارفین مختصر ویڈیوز کے لیے انسٹاگرام اور یوٹیوب پر آگئے۔ اب ایسا ہی کچھ امریکا میں ہو رہا ہے۔

میٹا (انسٹاگرام کا مالک) اور گوگل (یوٹیوب کا مالک) جیسی بڑی ٹیک کمپنیاں ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کو راغب کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔