چیمپئنز ٹرافی: ’کمزور ٹیم‘ کا لیبل پاکستان کی بھارت کیخلاف جیت میں مددگارہوگا؟

چیمپئنز ٹرافی میں آج بھارت کے خلاف میچ میں پاکستان کے لیے باقاعدگی سے وکٹیں حاصل کرنا بہت اہم ہوگا۔

 پاکستانی باؤلر پارٹنرشپ قائم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، جیسا کہ حال ہی میں اکثر دیکھا گیا ہے، خاص طور پر نیوزی لینڈ کے خلاف ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں 60 رنز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

اس نتیجے کا مطلب ہے کہ محمد رضوان کے ہاتھ میں بقا کی جنگ ہے، ورنہ ان کی واپسی نوشتہ دیوار ہے۔

گرین شرٹس کو کھیل کے ہر شعبے میں بہتر کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے، فٹنس نہ صرف فیلڈنگ کے لیے بلکہ وکٹوں کے درمیان دوڑنے کے لیے بھی اہم ہے۔

50 اوورز کے کھیل میں، نان ایتھلیٹک ٹیمیں آسانی سے ایکسپوز ہوجاتی ہیں، اسٹرائیک اور بلے کے ساتھ مثبت ذہنیت رکھنا بیٹنگ میں کامیابی حاصل کرنے کی کلید ہے، پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف 145 ڈوٹ گیندیں کھیلیں، جو ہدف کے تعاقب میں انتہائی نقصان دہ ثابت ہوئیں۔

یہ مثالی آغاز نہیں تھا لیکن جب بھارت کے خلاف کھیلتے ہیں، تو پاکستان کی ٹیم اپنے ملک اور شائقین کے لیے بڑے جوش و جذبے کے ساتھ کھیلتی ہے، تاہم ان کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ دباؤ میں پرسکون رہیں اور خاص طور پر میچ کے آخری مرحلے میں اپنے بولنگ پلان پر مؤثر انداز میں عمل کریں۔

کھیلوں میں جارحانہ ہونا اور مثبت رویہ رکھنے سے منفیت پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے، پاکستان کو اسمارٹ کرکٹ کھیلنے پر توجہ دینی چاہیے۔

بھارت اپنے پہلے میچ میں بنگلہ دیش کو شکست دے کر پہلے ہی فتح حاصل کر چکا ہے۔

پاکستان، جو شکست سے نکلنے کے لیے بے تاب ہے، اس طویل عرصے سے انتظار کیے جانے والے کھیل میں کمزور ٹیم کے طور پر داخل ہوگا، لیکن یہ واقعی ایک فائدہ ہوسکتا ہے کیوں کہ یہ انہیں زیادہ دباؤ کے بغیر آرام کرنے اور کھیلنے کی اجازت دیتا ہے۔

بھارت کے بلے باز روہت شرما اور ویرات کوہلی فی الحال اچھی فارم میں نہیں، اور اگر بنگلہ دیش کے خلاف بھارت کو فتح دلانے میں سنچری بنانے والے شبھمن گل جلد آؤٹ ہوجاتے ہیں، تو پاکستان کے پاس بھارت کے اسکور کو سست کرنے کا اچھا موقع ہوگا۔

تاہم پاکستان کے فاسٹ باؤلرز کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر جب انہیں رنز پڑ رہے ہوں، یہ چیز وہ اکثر نہیں چاہتے، اسپنرز بہت تیز اور دفاعی انداز میں بولنگ کر رہے ہیں، اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

اگرچہ بھارت کے پاس ایک معیاری آل راؤنڈ بولنگ اٹیک ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ دبئی کی پچ پر یہ پاکستان کے لیے اسپن کا امتحان ہوگا۔

بیٹنگ لائن اپ سے قطع نظر، یہ واضح ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ کو مزید جارحیت اور عزم کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

ون ڈے میں اینکرنگ کے کردار کی گنجائش ہوتی ہے، لیکن اگر یہ کھیل کو سست کر دیتا ہے تو پھر ضرورت نہیں۔

بیٹنگ کے نقطہ نظر کو اسٹائل اور عمل، دونوں میں بڑے اپ گریڈ کی ضرورت ہے، اہم کھلاڑیوں کو میچ ختم کرنے کی ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے۔

ٹاپ آرڈر کو اکثر اسکور کرنا شروع کرنے اور خطرہ مول لینے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے، جس کی وجہ سے وہ آؤٹ ہونے کی فکر میں رہتے ہیں، یہ خوفناک ذہنیت ٹیم کی اہداف مقرر کرنے یا ان کا تعاقب کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔

اتوار کو مزید دباؤ پڑے گا، اسٹیڈیم پاکستانی شائقین سے زیادہ بھارتی شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوگا، مشکلات کے خلاف جیتنے کے لیے یہ ایک عظیم دن ہوگا!