سپریم کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ خیال رہے 2 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے بعد قتل کے مقدمے میں 4 ملزمان کی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 3 کی اپیلیں منظور جبکہ عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا تھا۔
مذکور فیصلے کو حکومت سندھ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس کے لیے پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے تین درخواستیں دائر کی تھی جن میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور ملزمان کی سزائیں بحال کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ مذکورہ معاملے یعنی ڈینیئل پرل قتل کیس میں میں سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے خلاف حکومت سندھ کی اپیل پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ فیصلہ معطل کرنے کے لیے دائر کردہ درخواست میں غیر متعلقہ دفعات کا حوالہ دیا گیا۔ بینچ کے رکن جسٹس منظور ملک نے ریمارکس دیے کہ سب سے پہلے ڈینیئل پرل کے اغوا کو ثابت کرنا ہوگا اور شواہد سے یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ مغوی ڈینیئل پرل ہی تھا۔
ساتھ ہی جسٹس منظور ملک نے کہا سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اغوا کی سازش راولپنڈی میں تیار ہوئی، یہ دعویٰ بھی شواہد سے ثابت کرنا ہوگا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس بات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے کہ اعترافی بیان اور شناختی پریڈ قانون کے مطابق تھی یا نہیں؟ کیونکہ حقائق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ جس پرسندھ حکومت نے ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ جمع کروانے کے لیے سپریم کورٹ سے مہلت طلب کی چنانچہ سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔