دورہ انگلینڈ کیلئے لیگ سپنرز کو اہم ہتھیار قرار دیا جانے لگا، سابق کرکٹر ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ یاسر شاہ اور شاداب خان کی پرفارمنس پاکستان کیلئے بہت خاص ہوگی، ساﺅتھمپٹن کی پچ سے سلو باﺅلرز کو مدد ملے گی، اولڈ ٹریفورڈ میں پیس بیٹری کو منظم انداز میں باﺅلنگ کرنا ہوگی۔
حال میں ہائی پرفارمنس سینٹر میں ہیڈ آف انٹرنیشنل پلیئرز ڈیولپمنٹ کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ ساﺅتھمپٹن کی پچ سے سپنرز کو خاصی مدد ملے گی، وہاں باﺅنس اور ٹرن دونوں موجودہیں، البتہ اولڈٹریفورڈ مانچسٹر میں انگلش بولرز کو زیادہ ایڈوانٹیج حاصل ہوگا۔
وہاں پاکستانی پیس بیٹری کو بہتر باﺅلنگ کرنا پڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ بلال آصف باصلاحیت سپنر ہیں، ان کے ساتھ دیگر نوجوان سپنرز کی صلاحیتوں کو بھی نکھاریں گے تاکہ اس شعبے میں بھی بہترین باﺅلرز پاکستان کے پاس ہوں جو ہر قسم کی پچز پر شاندار کھیل پیش کرسکیں،اس کے لیے بہترین انداز میں پلاننگ کریں گے،انھوں نے کہا کہ ابھی تو کورونا کی وجہ سے کچھ ایشوز ہیں، جیسے ہی نارمل حالات ہوں گے عملی طورپر کام ہوتا نظر آنے لگے گا، کچھ وقت ضرور لگے گا لیکن لوگوں کوبہتری ضرور دکھائی دے گی۔
تنقید کرنا سب کا حق اور یہ ہونا بھی چاہیے لیکن اگر اچھاکام کریں گے تو امید رکھتے ہیں کہ تعریف بھی ہوگی۔ ایک سوال پر ثقلین مشتاق نے کہا کہ تھوک کے بغیر گیند کی چمک برقرار رکھنا بولرز کیلئے مشکل اور انھیں زیادہ محنت کرنا پڑے گی، اچھا سپنر اس کا فائدہ اٹھاسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت ناتھن لیون ٹیسٹ فارمیٹ میں سب سے بہترین سپنر دکھائی دیتے ہیں، بیٹنگ میں ویرات کوہلی اور بابر اعظم دونوں ہی بہترین پرفارمر، رنز کے بھوکے اور اپنی ٹیموں کی کامیابی میں کردار ادا کرنے کے متلاشی رہتے ہیں، دونوں کے کھیلنے کی تکنیک اچھی تاہم مزاج اور رویے کی بات کریں تو جارحانہ مزاج کے حامل کوہلی کی بانسبت بابرکودھیمے ہونے کا ایڈوانٹیج ہے۔