پاکستان دورہ انگلینڈ میں فتح سے کرکٹ کی بھوک مٹانے کیلئے بے چین ہے، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ کرکٹرز ایکشن میں آنے کیلئے ترسے ہوئے ہیں، محرومی کو طاقت بناتے ہوئے بھرپور جذبے کے ساتھ ٹریننگ اور پریکٹس میچز میں تیاری مکمل کرلیں گے،تمام پلیئرز انگلینڈ سے حاصل ہونے والی معلومات سے آگاہ اور کسی کو کوئی خوف نہیں، میسر ایک ماہ میں کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر ٹیسٹ سیریز کیلئے تیار کریں گے،میں اس مشن میں خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتا، وقار یونس، یونس خان اور مشتاق احمد جیسے وسیع تجربہ رکھنے والے سٹارز بھی میدان کے اندر اور باہر حوصلہ بڑھانے کیلئے موجود ہوں گے،میدان میں تماشائیوں کی حوصلہ افزائی بڑی اہم لیکن موجودہ حالات سے سمجھوتہ کرنا ہوگا۔
ایک انٹرویو میں قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستانی کرکٹرز مارچ کے بعد ایکشن میں نظر نہیں آ سکے، دوسری جانب انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے ٹریننگ شروع کردی ہے، ہم سے قبل انھیں ویسٹ انڈیز سے 3ٹیسٹ میچز کھیلنے کا بھی موقع مل جائے گا، یہ صورتحال ہمارے حق میں نظر نہیں آتی لیکن ہم اس محرومی کو طاقت میں بدل لیں گے،ٹیم پر امید اور پراعتماد ہے کہ پلیئرز ٹیسٹ سیریز سے قبل بھرپور ردھم میں ا جائیں گے، ہمارے پاس 4 ہفتے سے زیادہ کا وقت ہوگا، اس دوران سخت ٹریننگ کے ساتھ پریکٹس میچ کھیل کر بھرپور تیاری کریں گے، کھلاڑی کرکٹ کو ترسے ہوئے ہیں۔
اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ میدان میں خطرات کے باوجود بعض کرکٹرز نے انفرادی طور ٹریننگ کی کوشش کی،میں ایک سابق کرکٹر کے طور پر یہ بات اچھی طرح جانتا ہوں کہ جتنا عرصہ کوئی کھلاڑی ایکشن سے دور رہے اس میں کارکردگی دکھانے کی بھوک اتنی ہی زیادہ بڑھ جاتی ہے،اسی جوش اور جذبے کو استعمال کرتے ہوئے کرکٹرز کو ذہنی اور جسمانی طور پر ٹیسٹ سیریز کیلئے تیار کریں گے،انھوں نے کہا کہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ میں اس مشن میں خود کو اکیلا محسوس نہیں کروں گا بلکہ وقار یونس، یونس خان اور مشتاق احمد جیسے کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھنے والے سٹارز بھی کھلاڑیوں کی میدان سے باہر اور اندر حوصلہ افزائی کیلئے دستیاب ہوں گے۔
مصباح الحق نے کہا کہ انگلش کنڈیشنز میں عام طور پر پاکستان کی کارکردگی اچھی رہتی ہے لیکن غیر معمولی حالات میں کھیلی جانے والی سیریز کیلئے پہلے سے زیادہ ذہنی مضبوطی کی ضرورت ہوگی، ہمارے لیے بڑی خوش آئند بات ہے کہ تمام کھلاڑی اس چیلنج کے لیے تیار ہیں،فیملی کے تحفظات کو پیش نظر رکھتے ہوئے حارث سہیل ٹور سے دستبردار ہوئے، ان کے سوا تمام کھلاڑی مطمئن اور ایکشن میں نظر آنے کے لیے بے تاب ہیں۔
وہ جانتے ہیں کہ بائیو سیکیور کرکٹ کا ایک تجربہ انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ہو جائے گا اور ان کو سیکھنے کا موقع ملے گا،انگلش بورڈ حکام کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے بھی ٹیم کو مطلع رکھا گیا،بیشتر کرکٹرز کے رشتہ دار اور دوست بھی انگلینڈ میں رہتے ہیں،وہاں صورتحال بہتر ہو رہی ہے،حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر کھلاڑیوں کو کسی قسم کا خوف نہیں اور وہ صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے لیے بے تاب ہیں۔انھوں نے کہا کہ سٹیڈیم میں تماشائیوں کے سامنے کھیلنے کا لطف ہی کچھ اور ہوتا ہے، حوصلہ افزائی کرکٹ میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے،سٹینڈز میں بے رونقی ہو تو کھلاڑیوں کے مزاج پر بھی اثر پڑتا ہے۔
اس طرح کے ماحول میں کھیلنے کے تجربات کی تلخی پاکستان ٹیم سے زیادہ کسی نے نہیں چکھی، ہم 10 سال تک یو اے ای کے خالی سٹیڈیمز میں کھیلنے پر مجبور رہے، بہرحال سب ٹیموں اور کھلاڑیوں کو اب حالات کے ساتھ سمجھوتہ کرنا ہوگا، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر نے کہا کہ مشکل صورتحال اور بائیو سیکیور ماحول میں بھی نوجوان کرکٹر کو سیکھنے کا بہترین موقع ملے گا، حیدر علی نے انڈر19 کرکٹ کے بعد فرسٹ کلاس میچز میں بھی صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا،ان کے ساتھ دیگر نوجوان کرکٹرز کو بھی مختلف انگلش کنڈیشنز میں ایک ماہ ٹریننگ کا موقع ملے گا، خاص طور پر نوجوان پیسرز ٹور کے دوران بہت کچھ سیکھیں گے جو آگے چل کر ان کے کیریئر میں کام آئے گا۔