چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ 16ٹیموں کی بائیو سیکورٹی آسان نہیں ہوگی جب کہ رواں سال کوئی آئی سی سی ایونٹ ہوتا نظر نہیں آتا۔
آسٹریلیا کو رواں برس ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا ہے مگر کورونا نے ایونٹ پر سوالیہ نشان لگا دیا، گوکہ ابھی آئی سی سی نے کوئی اعلان نہیں کیا مگر لگتا ایسا ہے کہ ورلڈکپ کو ملتوی کر دیا جائے گا۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھی یہی کہہ دیا کہ رواں برس کسی آئی سی سی ایونٹ کا انعقاد ہوتا نظر نہیں آتا، انھوں نے کہاکہ بلا شبہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی حکومتوں نے کورونا وائرس پر کافی کنٹرول کرلیا مگر دونوں ملکوں کے بورڈز بہت محتاط ہیں،سیکیورٹی ببل میں میچز کیلئے کوشش ممکن لیکن باہمی سیریزکی بات الگ ہے، کسی میگا ایونٹ کے دوران 16 ٹیموں کو بائیو سیکیور ماحول دینے کیلئے بہت زیادہ لاجسٹک انتظامات کی ضرورت ہوگی، خطرہ یہ ہے کہ بڑے ٹورنامنٹ میں کوئی کھلاڑی کورونا سے متاثر ہوا تو مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ آئی سی سی ورلڈ کپ کے حوالے سے فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ہی کرے گی، بورڈز کے ساتھ براڈکاسٹر بھی بڑے اسٹیک ہولڈر ہیں، سب کی رائے یکساں اہمیت کی حامل ہوگی، آئندہ 3 سے 4 ہفتوں میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ متوقع ہے،انھوں نے کہا کہ ایونٹ نہ ہونے پر آئی سی سی کو زیادہ مالی نقصان نہیں ہوگا،اگلے سال ورلڈ کپ کی میزبانی آسٹریلیا یا بھارت کرے گا، اس کا فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ایشیا کپ کا مقصد چھوٹے ارکان کے لیے پیسہ اکٹھا کرنا ہوتا ہے، ایونٹ نہیں ہوا تو سب سے زیادہ نقصان نیپال، قطر اور بحرین جیسے ممالک کو ہوگا، جنوبی ایشیا میں سری لنکا کے حالات سب سے بہتر ہیں، ان کا بورڈ پ?رامید ہے کہ وہاں ستمبر تک کورونا وائرس پر قابو پا لیا جائے گا، پاکستان نے سری لنکا سے میزبانی کے تبادلہ کی بات کسی سیاست کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایشیائی کرکٹ کی بہتری کیلئے کی، اسی میں سب ارکان کا فائدہ ہے، ہمارا مقصد ہے کہ کرکٹ ہو۔ایک سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پاکستان کا دورئہ انگلینڈ عالمی کرکٹ کے مفاد میں ہے، جوابی ٹور کیلئے دباﺅ ڈالنے کا کوئی معاملہ نہیں، ویسے بھی انگلش ٹیم کے پاکستان میں سیریز کھیلنے کیلئے مذاکرات تو گذشتہ سال سے چل رہے ہیں، سری لنکن ٹیم کی آمد کے بعد ہماراکیس مضبوط ہوا، ایم سی سی کا دورہ بھی کامیاب رہا، ہم نے گذشتہ سال انگلش بورڈ کے اہم عہدیداروں کو پاکستان آنے کی دعوت دی تھی، پرامید ہیں کہ انگلینڈ کی ٹیم 2022 میں دورہ کرے گی، فی الحال ہم صرف ان کی مدد کررہے ہیں، ہم سے پہلے ویسٹ انڈین ٹیم اسی مقصد کے لیے وہاں موجود ہے۔