لاہور:حکومتی اداروں نے سونے اور اس سے بنے زیورات کی خرید و فروخت کی سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ کرتے ہوئے بڑے جیولرز سے ان کے زیر استعمال سرمائے اور لین دین کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کر دی۔
ملک بھر کے جیولرز، درآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں میں بے چینی پھیل گئی ہے اور9 جولائی کو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے لاہور میں ملک گیر اجلاس طلب کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سونے اور زیورات کی خرید و فروخت کی نگرانی بڑھانے کا فیصلہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہے جس کا مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسگ کے تمام راستوں کو بند کرنا ہے۔
اس سے قبل پرائز بانڈز کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے تحت بڑی مالیت کے بانڈز بند ہوچکے ہیں اور اب سونے اور زیورات کی لین دین کی مانیٹرنگ بڑھادی گئی ہے، جس کے تحت اسٹیٹ بینک کا فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور ایف بی آر کا خصوصی اینٹی منی لانڈرنگ و ٹیرر فنانسنگ یونٹ فعال ہوگیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے سونے کی لین دین کے مراکز پر پوچھ گچھ بھی کی گئی ہے۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق ملکی صرافہ مارکیٹوں میں یومیہ کروڑوں روپے کے سونے اور اس سے بنے زیورات کی لین دین ہوتی ہے لیکن اس خرید وفروخت پر سیلز ٹیکس اور حاصل آمدن پر انکم ٹیکس نہیں دیا جاتا۔
ایف اے ٹی ایف کی شرط اپنی جگہ لیکن اتنے بڑے شعبے کی آمدن اور لین دین کو ٹیکس نیٹ میں لانا بھی ضروری ہے جس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔جیولرز سے پوچھ گچھ شروع ہونے پر ملک بھر کے سنار اور سرمایہ کار گھبراہٹ کا شکار ہیں اور غیر اعلانیہ ہنگامی اجلاس بھی ہوئے اور آن لائن مشاورت کا سلسلہ بھی جاری رہا، فیصلہ کیا گیا کہ 9 جولائی کو لاہور میں اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں ملک بھر کے صراف رہنما شرکت کریں گے اور مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے۔
ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا کہناہے کہ سناروں کی چھوٹی چھوٹی دکانیں ہیں جنہیں سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے کہا جا رہا ہے جو ممکن نہیں اور اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کے دبا میں آکر جیولرز کو 20 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے سونے و زیورات کی لین دین کے بارے میں آگاہ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔