بھارت کے شہر ممبئی کا رہائشی چندراکانت ٹار نامی ماہی گیر مون سون سیزن کے بعد پہلی مرتبہ 28 اگست کو اپنی کشتی لے کر سمندر میں گیا۔ اور مچھلیاں پکڑنے کے دوران جب اس نے محسوس کیا کہ اس کا جال بھاری ہوگیا ہے تو اس نے اسے فوری طور پر باہر کھینچ لیا۔
تاہم جیسے ہی اس نے جال کھینچا تو اس کے ساتھ کشتی میں موجود تمام ماہی گیر یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ اس شخص نے ایک ساتھ ہی 150 کے قریب غول مچھلیاں پکڑ لی تھیں۔
یہ مچھلی کئی ممالک میں ناپید ہونے کی وجہ سے اس کی مانگ زیادہ ہے، جبکہ اس مچھلی سے دوائیں بنائی جاتی ہیں اور اس کے کچھ حصوں سے بہت ہی مہنگی اشیا بھی بنائی جاتی ہیں۔
مچھلی کی اس قسم کو "سونے کا دل رکھنے والی مچھلی" بھی کہا جاتا تھا۔
اتنی بڑی تعداد میں پکڑی گئیں ان مچھلیوں کو دیکھ کر کشتی میں موجود لوگ خوشی سے نہال ہوگئے جبکہ انہوں نے اپنی زندگی کے ان قیمتی لمحات کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنا شروع کردیا۔
جب یہ ماہی گیر سمندر سے گھر پہنچے تو ان کی یہ مچھلیاں نیلامی کے لیے رکھی گئیں جو ایک کروڑ 33 لاکھ بھارتی روپے میں فروخت ہوئیں۔
چندراکانت تارے کے بیٹے نے مچھلیوں کی فروخت سے متعلق معاہدے کی تصدیق کردی تاہم اس کا کہنا تھا کہ یہ اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔