سائنسدانوں نے صدیوں بعد آخرکار یہ جاننے میں کامیابی حاصل کرلی ہے کہ اسٹار فش کا سر کہاں ہوتا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا ہے کہ اس غیر معمولی سمندری جاندار کے جسم کے درمیان کوئی سر نہیں ہوتا۔
تو پھر اس کا سر کہاں ہوتا ہے؟
حقیقت تو یہ ہے کہ اسٹار فش کے جسم میں ایک نہیں بلکہ 5 سر ہوتے ہیں۔
جی ہاں واقعی اس کے پانچوں ہاتھوں میں سر جیسے حصے موجود ہیں۔
امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بتایا کہ صدیوں سے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ اسٹار فش کا سر کہاں ہوتا ہے اور اب یہ معمہ حل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس راز کو جاننے میں اتنا عرصہ اس لیے لگا کیونکہ یہ جاندار بہت زیادہ مختلف ہے۔
متعدد جاندار جیسے کیڑے، پرندے اور دیگر کا جسمانی تناسب ایسا ہوتا ہے کہ سائنسدانوں کو سر، پر، ہاتھ، پیر یا دیگر اعضا کے مقامات شناخت کرنے میں مشکل نہیں ہوتی۔
مگر اسٹار فش کے 5 ہاتھ ہیں اور اسی وجہ سے اس کے سر کی شناخت کرنے میں صدیاں لگ گئیں۔
محققین کے مطابق اگر آپ اسٹار فش کو دیکھیں تو یہ بالکل ہی مختلف نظر آتی ہے اور معلوم نہیں ہوتا کہ اس کا سر کہاں ہے۔
اس تحقیق میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد لے کر اسٹار فش کے ہر ہاتھ کے مختلف جینز کا تجزیہ کیا گیا۔
اس وقت محققین کا خیال تھا کہ کچھ جینز سر سے مشابہت رکھتے ہوں گے جبکہ کچھ دیگر اعضا سے منسلک ہوں گے، مگر انہیں ہر جگہ زیادہ تر سر جیسے جینز ہی ملیں۔
محققین کے مطابق یہ دریافت بہت حیران کن اور غیر متوقع تھی۔
اب سائنسدانوں کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ کیا اسٹار فش میں ایک سے زیادہ دماغ بھی ہوتے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔