بالی ووڈ کی اداکارہ کترینہ کیف کی جعلی تصاویر کے ساتھ ایک اداکارہ رشمیکا مندانا کی بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس نے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق رشمیکا نے سپرہٹ فلم ’پشپا‘ مقبولیت حاصل کی ہے، جس کے بعد انہوں نے کئی بڑی فلموں میں کام کیا لیکن ان کی ایک ویڈیو نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ڈیپ فیک ویڈیو کے ذریعے پوسٹ کی جانے والی اس ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کو رشمیکا مندانا کے طور پر دکھایاگیا ہے۔
رشمیکا نے جلد از جلد اس کا حل تلاش کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی اور کو ان کی طرح کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے لکھا کہ ’سچ میں اس طرح کی کوئی بھی چیز بہت خوفناک ہے، نہ صرف میرے لیے بلکہ ہم سب کے لیے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’آج جس طرح ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، اس سے نہ صرف انہیں بلکہ بہت سے دوسرے لوگوں کو بھی بڑا نقصان ہو سکتا ہے، آج ایک عورت اور ایک اداکار ہونے کے ناطے میں اپنے خاندان، دوستوں اور خیر خواہوں کی شکر گزار ہوں جو میرے محافظ اور میرا سپورٹ سسٹم ہیں لیکن اگر ایسا کچھ اس وقت ہوا ہوتا جب میں اسکول یا کالج میں تھی تو میں واقعی یہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ میں اس کا سامنا کیسے کرتی۔‘
بھارتی حکومت کا جعلی ویڈیو بنانے والوں کیخلاف ایکشن
بھارتی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس نے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ کسی بھی شخص کی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی مدد سے جعلی ویڈیوز بنانے والوں کو تین سال جیل اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے، ڈی ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے سیکشن 66 کے تحت کارروائی بھی کی جائے گی۔
ویڈیو کے ڈیپ فیک ہونے کا سُراخ کیسے لگایا گیا؟
وائرل ہونے والی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے بالی وڈ کے معروف اداکار امیتابھ بچن نے کہا ہے کہ اس معاملے میں قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔
اسی دوران مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے پلیٹ فارم پر غلط معلومات نہ شیئر کی جائيں۔
واضح رہے کہ وائرل ویڈیو ڈیپ فیک ہے، اس بات کی معلومات ایک فیکٹ چیکر نے دی ہیں، جبکہ حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ سے وابستہ ابھیشیک نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ ویڈیو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون رشمیکا مندانا نہیں ہیں۔
ڈیپ فیک کیا ہے؟
آپ کے ذہن میں ایک سوال آیا ہوگا کہ اس آخیر ڈیپ فیک کس بلا کا نام ہے، یہ ایک ایسی تکنیک ہے جو ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔
اس کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی دوسرے شخص کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یوں کہہ لیں کہ مصنوعی ذہانت سے ایک جعلی ویڈیو بنائی جا سکتی ہے، جو کہ اصلی نظر آتی ہے لیکن اصلی ہوتی نہیں ہے۔
ڈیپ فیک کی اس اصطلاح کا استعمال 2017 میں اس وقت شروع ہوا جب ایک Reddit صارف نے فحش ویڈیوز میں چہرے بدلنے کے لیے اس تکنیک کا استعمال کیا تھا، اسکے بعد میں Reddit نے ’ڈیپ فیک پورن‘ پر پابندی لگا دی تھی۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے؟
ڈیپ فیک ایک بہت ہی پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے جس کے لیے مشین لرننگ یعنی کمپیوٹر میں مہارت ہونی چاہیے، ٹیکنالوجی مواد دو الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ایک کو ڈیکوڈر کہتے ہیں اور دوسرے کو انکوڈر کہتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلے جعلی مواد تیار کیا جاتا ہے اور پھر ڈیکوڈر سے پوچھا جاتا ہے کہ آیا مواد اصلی ہے یا جعلی، ہر بار جب ڈیکوڈر مواد کو اصلی یا جعلی کے طور پر درست طریقے سے شناخت کرتا ہے، تو نقص کو درست کرکے اگلے ڈیپ فیک کو بہتر بنانے کے لیے اس معلومات کو انکوڈر کو بھیجتا ہے۔
ڈیپ فیک سے بنائے جانیوالے مواد کو شناخت کیسے کی جائے؟
اس کے لیے کچھ خاص باتوں پر توجہ دینا بہت ضروری ہے، ان میں چہرے کی پوزیشن پہلے آتی ہے کیونکہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اکثر چہرے اور آنکھوں کی پوزیشن میں ناکام ہو جاتی ہے، اس میں پلکیں جھپکنا بھی شامل ہے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آنکھیں اور ناک کہیں اور جا رہے ہیں یا کافی عرصہ ہو گیا ہے لیکن ویڈیو میں کسی نے آنکھ نہیں جھپکائی تو سمجھ لیں کہ یہ جعلی مواد ہے، جبکہ ڈیپ فیک مواد میں رنگ کو دیکھ کر یہ بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آیا تصویر یا ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔
ڈیپ فیک کہاں استعمال کی جاتی ہے؟
رپورٹس کے مطابق اس ٹیکنالوجی کا آغاز فحش مواد بنانے سے ہوا ہے، جو فحش نگاری کرنے میں کافی زیادہ استعمال ہوتی ہے، فحش سائٹس پر اداکاروں اور اداکاراؤں کے چہرے بدل کر فحش مواد پوسٹ کیا جاتا ہے۔
ڈیپ ٹریس کی رپورٹ میں بتایا کہ 2019 میں آن لائن ملنے والی ڈیپ فیک ویڈیوز میں سے 96 فیصد فحش مواد پر مشتمل تھیں۔ گذشتہ چند سالوں سے اس ٹیکنالوجی کو پرانی یادیں زندہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے، اس میں وفات پانے والوں کے رشتہ داروں کی تصویروں میں چہروں کو متحرک کیا جاتا ہے، لوگوں نے اپنے آباؤ اجداد اور تاریخی شخصیات کو ٹیکنالوجی کے ذریعے زندہ کیا تھا۔
اس کےعلاوہ ڈیپ فیکس اب سیاست میں بھی استعمال ہونے لگے ہیں، انتخابات میں سیاسی جماعتیں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے پر بہتان تراشی کرتی ہیں جبکہ یوکرین روس جنگ کے دوران ڈیپ فیک ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں۔