امریکی ریاست نیویارک میں سرجنز نے پہلی بار ایک شخص کی آنکھ کا مکمل ٹرانسپلانٹ کیا ہے، جسے ڈاکٹرز کی جانب سے اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم سرجری کے بعد اب تک مریض کی ٹرانسپلانٹ شدہ آنکھ میں بینائی بحال نہیں ہوئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 46 سالہ پاور لائن کمپنی کے ملازم آرون جیمز 2021 میں ایک حادثے کا شکار ہوگئے تھے، انہیں ہائی وولٹ کی پاور لائن پر کام کے دوران شدید برقی جھٹکا لگا، جس میں ان کے چہرے کا آدھا حصہ جھلس گیا تھا جس کے نتیجے میں ان کی بائیں آنکھ بھی ضائع ہوگئی تھی۔
رواں سال مئی 2023 میں ڈاکٹرز نے آرون جیمز کو عطیے میں ملنے والی انسانی آنکھ لگانے کے لیے سرجری کی جو 21 گھنٹوں تک جاری رہی۔
مکمل آنکھ کی پیوندکاری فیس ٹرانسپلانٹ پروگرام کے ڈائریکٹر اور شعبہ پلاسٹک سرجری کے سربراہ ایڈورڈو روڈریگز اور ان کے ساتھیوں نے کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اگر سرجری کے بعد آرون جیمز کسی وجہ سے بینائی حاصل نہیں کرپاتے تو ٹرانسپلانٹ شدہ آنکھ ان کے چہرے کی ظاہری شکل کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرسکے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب تک دنیا میں آنکھ کے صرف ایک حصے ’کارنیا‘ کی پیوندکاری کی جاتی رہی ہے جس سے بینائی کی ایک خاص قسم کی خرابی کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مکمل آنکھ کی پیوندکاری کا یہ پہلا واقعہ ہے جس میں آنکھ کے رiٹینا میں خون کی فراہمی اور اسے دماغ کے اس حصے سے جوڑنا شامل ہے جو آنکھ سے برقی پیغامات موصول کر کے دیکھنے میں مدد دیتا ہے، یہ ایک پیچیدہ سرجری کا پہلا تجربہ ہے۔
آرون جیمز کے چہرے کے جن حصوں کو ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا ان میں ناک، بائیں پلکیں اور بھنویں، ہونٹ، کھوپڑی کے ایک حصے، ناک اور ٹھوڑی کی ہڈیاں، گال کی ہڈیاں، اور اعصابی ٹشوز شامل تھے، اس کے علاوہ مکمل بائیں آنکھ اور آپٹک نرو کی پیوند کاری بھی کی گئی تھی۔
اس پیچیدہ سرجری میں ڈاکٹرز نے عطیے میں ملنے والی آنکھ کے خلیوں کو جیمز کی آنکھ کے بصارت کے خلیوں سے جوڑا اور اسے فعال کرنے کے لیے اسٹیم سیلز بھی نصب کیے تھے۔
یہ سرجری 21 گھنٹے تک جاری رہی جن میں ڈاکٹرز، نرسز اور عملے سمیت 140 سے زائد افراد شامل تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیوندکاری مستقبل میں لاکھوں لوگوں کی بینائی بحال کرنے میں مدد دے گی۔
مکمل آنکھ کی پیوند کاری کرنے والی ٹیم کے ایک سرجن کا کہنا تھا کہ آرون جیمز صحت یاب ہو رہے ہیں اور عطیہ کی گئی آنکھ صحت مند نظر آرہی ہے، ان کی دائیں آنکھ اب بھی کام کر رہی ہے۔
سرجری کرنے والی ٹیم میں سے ایک ڈاکٹر ایڈورڈو روڈریگیز نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے چہرے کے آدھے حصے کے ساتھ پہلی بار مکمل آنکھوں کی پیوند کاری کی ہے، یہ ایک زبردست کارنامہ ہے جس کے بارے میں لوگ سوچ رہے تھے کہ یہ ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ دعویٰ تو نہیں کر رہے کہ اس سے بینائی لوٹ آئے گی لیکن اتنا ضرور ہے کہ ہم اس عمل کے ایک قدم مزید قریب ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ آنکھ کی رگوں میں خون کا بہاؤ بہتر ہے اور یہ امکان نہیں ہے کہ جسم کا مدافعتی نظام عطیہ کی جانے والی آنکھ کو مسترد کر دے گا۔
اگرچہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ آرون جیمز کی ٹرانسپلانٹ شدہ آنکھ میں بینائی واپس آجائے گی لیکن ڈاکٹرز بھی اس امکان کو مسترد نہیں کر رہے۔
نیو یارک یونیورسٹی کے ایک ٹرانسپلانٹ سرجن بروس ای گیلب کا کہنا ہے کہ آرون جیمز کی آنکھ کی پیش رفت سے متعلق ڈاکٹرز کی نگرانی جاری رہے گی۔
سرجری کے 6 ماہ بعد تک آرون جیمز کی ٹرانسپلانٹ شدہ آنکھ میں خاص پیش رفت نہیں آئی، تاہم شعبہ امراض چشم کی ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر کے مطابق آنکھ میں خون کا بہاؤ جاری ہے جو اچھی بات ہے۔