بھارت میں 12 نومبر سے سُرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کوبچا لیا گیا ہے۔ یہ مشکل ریسکیو آپریشن ایک خاص طرح کی کھدائی کر کے مکمل کیا گیا۔
ریاست میگھالیہ میں مغربی جینتیا ہلز، ایسٹ جینتیا ہلز اور ویسٹ کھاسی پہاڑیوں میں ایک مخصوص قسم کی کان کنی کی جاتی ہے اوراس عمل کو انجام دینے والوں کو چوہے کا بل کھودنے والا کہا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس کے لیے rat-mining کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
چوہے کا بل کھودنے والے کان کن تنگ کانوں سے کوئلہ نکالنے کے ماہر ہوتے ہیں، وہ تین سے چار فٹ کا ایک تنگ گڑھا کھودتے ہیں، جو اتنا بڑا ہوتا ہے کہ ایک شخص نیچے اُتر کر کوئلہ نکال سکتا ہے، اس کے لیے بیلچے، ہتھوڑے جیسے اوزار استعمال کیے جاتے ہیں۔
اترکاشی کی سُرنگ میں پھنسے مزدوروں کو امریکی ساختہ اوجرمشین سے 27 نومبر کو نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن اس میں کئی رکاوٹیں پیش آئیں۔ جس کے بعد اتر پردیش کے علاقے جھانسی سے چوہے کا بل کھودنے والے کان کنوں کی سات رُکنی ٹیم کو بلایا گیا۔
کان کنوں نے 28 نومبر کی دوپہر تک اپنے چھوٹے آلات کا استعمال کرتے ہوئے 10 میٹر تک کامیابی سے کھدائی کرلی تھی اوراسی دن شام کو سرنگ کے اندر پھنسے تمام 41 کارکنوں کو کامیابی سےباہرنکال لیا گیا۔
ریاست میگھالیہ کی حکومت نے 2014 میں ریٹ مائننگ پر پابندی عائد کی تھی۔ نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) کی جانب سے عارضی پابندی 2012 میں ایک المناک واقعے کے بعد لگائی گئی تھی، جب 30 مزدور کوئلے کی کان کے اندر پھنس گئے تھے، جس کے نتیجے میں 15 جانیں چلی گئی تھیں۔
اس کے بعد گوہاٹی کی ہائیکورٹ کی شیلانگ بنچ نے کیس کا چارج سنبھالا اور یہ معاملہ بعد میں این جی ٹی کو منتقل کر دیا گیا۔ اپریل 2014 میں این جی ٹی نے ریاست میگھالیہ کو حکم دیا کہ وہ ریاست بھر میں اس طرح کی کان کنی کی تمام غیر قانونی سرگرمیوں کو روک دے۔
مذکورہ پابندی کا مقصد کان کنی کی غیر قانونی کارروائیوں کو روکنا تھا، جو ماحولیات کے لیے خطرہ ہیں۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اب یہی تکنیک جانیں بچانے کے کام آئی۔
یاد رہے کہ 12 نومبر کو زیر تعمیر سرنگ میں 60 میٹر کے حصے میں ملبہ گر گرگیا تھا۔
بارہ نومبر کو جاری مسلسل کوششوں کے بعد سلکیارا ٹنل میں پھنسے 41 مزدوروں کونکالنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ مزدوروں کو ایک تنگ پائپ کے ذریعے خوراک، پانی، روشنی، آکسیجن اور ادویات دی جارہی تھیں۔
یہ سرنگ چار دھام ہائی وے کا حصہ ہے، جو وزیر اعظم نریندر مودی کے سب سے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے، جس کا مقصد چار مذہبی مقامات کو890 کلومیٹر سڑکوں کے ذریعے جوڑنا ہے۔