جنوبی افریقہ میں 87 سال بعد نایاب سنہری چوہا دریافت

جنوبی افریقی ماہر حشریات اور سائنس دانوں نے تقریباً ناپید قرار دیے گئے نایاب سنہری چوہے (golden mole) کو 87 سال بعد علاقے میں دریافت کرنے کا دعویٰ کردیا۔

’گولڈن مول‘ اگرچہ چوہا نہیں ہے لیکن یہ بالکل چوہے کی طرح دکھتا ہے اور چوہوں سے ملتی جلتی الگ نسل ہے اور ان کی دنیا بھر میں 21 اقسام پائی جاتی ہیں۔

گولڈن مول کو جنوبی افریقہ میں تقریباً ناپید قرار دیا گیا تھا اور کئی دہائیوں تک اسے کہیں بھی نہیں پایا گیا تھا، تاہم اب ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے علاقے میں سنہری چوہے کو دیکھا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ جنوبی افریقہ کے شمال مغربی پورٹ نولوتھ بیچ کے قریب ایک ساحل پر دو گولڈن مولز کو دیکھا، جن کی ویڈیوز اور تصاویر بنائی گئیں۔

ماہرین کے مطابق سنہرے چوہوں کی تلاش کا کام کئی سال سے جاری تھا اور 2021 میں جنوبی افریقہ کے شمال مغربی ساحلوں پر ایسے نشانات ملے تھے کہ وہاں گولڈن مولز ہو سکتے ہیں۔

سائنسدانوں کی جانب سے جاری بیان کے مطابق نشانات ملنے کے بعد مذکورہ علاقے پر گہری نظر رکھی گئی اور حشریات کی خصوصی بو سونگھنے والے کتوں کی مدد سے بھی ساحلی علاقے کے 11 کلو میٹر رقبے کو سنہری چوہوں کے لیے مختص کیا گیا۔

ماہرین نے بتایا کہ مختص کیے گئے 11 کلو میٹر ساحلی ریت کے رقبے میں ہی گولڈن مولز کو پایا گیا، جنہیں ریت پر تیراکی کرتے دیکھا گیا۔

اگرچہ ماہرین نے تصدیق کی 78 سال بعد گولڈن مولز کو جنوبی افریقہ میں پایا گیا لیکن ساتھ ہی تصدیق کی کہ تاحال پائے گئے مولز کو جسمانی طور پر ماہرین نے نہیں دیکھا، البتہ وہاں نصب کیے گئے کیمروں میں ان کی ویڈیوز اور تصاویر قید ہوگئیں۔

جنوبی افریقہ میں دریافت کیے گئے گولڈن مولز کو ماہرین حشریات نے ان 11 حشریات میں بھی شامل کر رکھا ہے جو انتہائی نایاب ہیں اور وہ ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ حشریات جنوبی افریقہ میں آخری بار 1936 میں دیکھے گئے تھے، جس کے بعد انہیں دوبارہ وہاں دیکھا گیا ہے۔

ماہرین نے جنوبی افریقہ میں گولڈن مولز کو تقریباً ناپید بھی قرار دے دیا تھا لیکن اب ان کی دریافت کے بعد خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہاں مزید ایسے سنہری چوہے بھی موجود ہو سکتے ہیں۔