جنوبی کوریا میں شرح پیدائش میں کمی کے رجحان کو بدلنے کے لیے مرکزی اور مقامی حکومتیں بچے پیدا کرنے والے ہر فرد کو نقدی اور زندگی میں آسائشوں سے متعلق دیگر فوائد فراہم کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
ایسے میں ایک نجی فرم جنوبی کوریا کی حکومت پر بھی سبقت لے گئی ہے۔
سب سے کم شرح پیدائش والے ملک جنوبی کوریا کو آبادی میں کمی کے بحران کا سامنا ہے، سیول میں ایک تعمیراتی کمپنی نے اپنے ایک بیان میں ملازمین کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے فی بچہ ایک خطیر رقم بطور انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس نجی فرم کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک میں شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے بہت بڑے پیمانے پر اپنے ملازمین پر خرچہ کرے گی اور اُنہیں کم از کم 3 بچے پیدا کرنے کی جانب راغب کرے گی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی ایک بڑی کمپنی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ہر پیدا ہونے والے ایک بچے کے بدلے 62.28 لاکھ روپے جبکہ تین بچوں کے لیے 1.86 کروڑ روپے کی خطیر رقم (تقریباً 3 کروڑ پاکستانی روپے) دے گی۔
اس فرم کی جانب سے اس پیشکش کا اعلان مرد اور خواتین ملازمین کے لیے یکساں کیا گیا ہے۔
مزکورہ کمپنی کی جانب سے اپنے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 2021ء سے اب تک 70 بچوں کو جنم دینے والے ملازمین کو مجموعی طور پر سات ارب کورین ون (5.27 ملین ڈالر) کی نقد رقم بھی ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب ’بویونگ گروپ‘ کے چیئرمین لی جونگ کیون نے کہا کہ کمپنی بچوں کی پرورش کے مالی بوجھ کو کم کرنے میں مدد کے لیے اپنے ملازمین کو مالی مدد فراہم کرے گی تاکہ والدین بچوں کے خرچوں کی سوچ سے آزاد اُنہیں صحت مند زندگی فرام کر سکیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اگر کوریا میں شرح پیدائش اسی طرح کم رہی تو ملک کو آنے والے بیس برسوں کے دوران اپنے وجود کے ختم ہوجانے کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
’دی کوریا ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اپنے ملازمین کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک بڑی رقم مختص کرنے کا یہ فیصلہ جنوبی کوریا میں کسی بھی کمپنی یا تنظیم کی جانب سے پہلی بار سامنے آیا ہے۔