وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی استحکام کیلئے اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل کو ضروری قرار دیا ہے‘ پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری فورم2024ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اس وقت ضروری ہے کہ نجی شعبہ ملک کو لیڈ کرے جبکہ وزراء اور بیورو کریسی اس کی پشت پر ہو‘ وزیر خزانہ توانائی بحران کے حل کیلئے اقدامات کا ذکر کرنے کیساتھ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہمیں برآمدات کو بڑھانا ہے حکومت اور بعض دیگر ادارے اعدادوشمار کیساتھ وطن عزیز کی اقتصادی صورتحال میں بہتری ثابت کر رہے ہیں اعدادوشمار سے انکار بھی نہیں تاہم اقتصادی اشاریوں میں بہتری کو اس وقت ثمر آور قرار دیا جا سکتا ہے جب اسکے برسرزمین نتائج عام آدمی کو محسوس ہوں اس وقت ضرورت ہے کہ اس برسرزمین حقیقت کا ادراک کیا جائے کہ ملک کی اقتصادی صورتحال کو اس مقام تک پہنچانے میں عام شہری قطعاً ذمہ دار نہیں لیکن اس منظرنامے میں کمرتوڑ مہنگائی کے ہاتھوں یہی عام شہری بری طرح سے اذیت کا شکار ہے اقتصادی شعبے میں بحالی اور اصلاح احوال کیلئے اقدامات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان میں عام آدمی کا ریلیف یقینی بنایا جائے یہ عام آدمی گرانی کے ساتھ صحت و زندگی کے لئے انتہائی مضر ملاوٹ کا سامنا بھی کر رہا ہے‘ اس شہری کو بھاری یوٹیلٹی بل ادا کرنے کے باوجود بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ بھی برداشت کرنا پڑتی ہے‘ اسے بنیادی شہری سہولیات کے فقدان کے ساتھ بیروزگاری جیسے مسئلے کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے‘ کیا ہی بہتر ہو کہ عوام کو درپیش مشکلات کے حوالے سے ارضی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے محفوظ حکمت عملی کے تحت اصلاح احوال کی جانب بڑھا جائے‘وزیر خزانہ اس ضمن میں پالیسیوں کے تسلسل کی بات کرتے ہیں اس مقصد کے لئے پالیسی سازی کے سارے مراحل میں وسیع مشاورت اوربرسرزمین حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے ناگزیر ہیں‘ اس سب کے لئے قومی قیادت کو ایک دوسرے کا موقف سن کر آگے بڑھنا ہوگا۔
قصہ خوانی کی تزئین و آرائش
گھنٹہ گھر سے گورگٹھڑی تک بازار کی تزئین و آرائش کے منصوبے پر بھاری رقم خرچ ہوئی تاہم بعد میں اس کی مناسب دیکھ بھال اور مرمت نہ ہونے پر پورا پراجیکٹ اپنی دلکشی کھونے لگا‘ بازار کلاں کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تاریخی بازار قصہ خوانی کیلئے ایک بڑے منصوبے پر کام تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے اس منصوبے کیلئے کوششیں احساس و ادراک کی عکاس ہیں اس منصوبے کیلئے بھی ضروری ہے کہ اس کی دیکھ بھال اور سالانہ مرمت کا انتظام پہلے سے ہو‘ اس میں تاجر برادری سے بھی تعاون حاصل کیا جا سکتا ہے‘ جب تک سارے سٹیک ہولڈرز مل کر منصوبے کی دیکھ بھال نہیں کرینگے اس کی حالت بھی چند ماہ میں خراب ہونے لگے گی‘کیا ہی بہتر ہو کہ اس مقصد کیلئے نمائندہ افراد پر مشتمل کمیٹی قائم کردی جائے۔