دنیا میں حیرت انگیز اور دلچسپ مقامات تو بہت ہیں، تاہم کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کہ سب کو اپنے منفرد ہونے کے باعث حیرانگی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔
افریقہ میں ایک ایسی ہی جھیل نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی ہے، تاہم اس توجہ کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس جھیل میں قدم رکھنے والے پرندے اور جانور مٹی کے پتلے بن جاتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افریقی ملک تنزانیہ اور کینیا کی سرحد پر واقع اس جھیل کا نام ناترون جھیل ہے۔
اروشا شہر میں موجود نادرن سفاری سرکٹ سے 120 مائلز کے فاصلے پر یہ جھیل موجود ہے۔ تاہم اس جھیل میں پرندے اور جنگلی جانور اس لیے جان سے چلے جاتے ہیں کیونکہ اس میں خطرناک کیمیکل موجود ہے۔
افریقی میڈیا کے مطابق جھیل میں سوڈئیم کاربونیٹ موجود ہے، جسے عام طور پر واشنگ سوڈا بھی کہا جاتا ہے، اس جھیل کا لال رنگ بھی اپنے منفرد ہونے اور سب کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
اس جھیل میں الکلین کیمیکل کی مقدار حد سے زائد ہے، جبکہ پی ایچ لیول بھی 10 سے زائد ہوتا ہے، جو کہ جھیل کو جراثیم اور بیکٹیریا کے لیے خوشگوار ماحول فراہم کرتا ہے۔
اس جھیل کا لال رنگ ہونے کی ایک بڑی وجہ لاگ پگمنٹیشن جسے ہیلواریشیا کہا جاتا ہے، بڑی تعداد میں موجود ہوتا ہے، جو کہ اسے لال اور گلابی قسم کا رنگ دیتا ہے۔
س منفرد جھیل کو ’ڈیڈلی ریڈ لیک‘ بھی کہا جاتا ہے، یہاں کا سخت ماحول اور پی ایچ کا خطرناک حد تک کا لیول کئی زندگیوں کے لیے خطرے کا باعث ہے، چونکہ جانور اس پانی کو عام پانی سمجھ کر پیتے ہیں، جو کہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
2007 میں وائلڈ لائف فوٹوگرافرز کا ایک ہیلی کاپٹر اس جھیل میں حادثے کا شکار ہوا تھا، تاہم پائلٹ کی ٹانگ زخمی ہوئی تھی، جبکہ فوٹوگرافرز کو بحفاظت ریسکیو کیا گیا تھا۔
لیکن حادثے کا شکار ایک فوٹوگرافر کا کہنا تھا کہ اس جھیل میں حادثے کے وقت ہماری آنکھیں جل رہی تھیں اور دیکھنے میں بھی مشکلات کا سامنا تھا۔
اس جھیل میں آنے والے پرندوں کو یہ جھیل موت کی آغوش میں لے جاتی ہے، کیونکہ اس میں موجود خطرناک کیمیکل پرندوں کے جسم کو نقصان پہنچانے میں وقت نہیں لگاتے ہیں۔