سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں موجود ہیں جو کہ سوشل میڈیا صارفین کی توجہ بخوبی حاصل کر لیتی ہیں تاہم کچھ ایسی ہوتی ہیں جو کہ سب کو حیران بھی کر دیتی ہیں۔
حال ہی میں بنگلادیش سے متعلق ایک خبر عالمی میڈیا کی بھی توجہ حاصل کی ہے، جہاں بنگلادیشیوں کو شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلادیش کے ایک گاؤں میں اینٹوں کے بھٹے سے سونا نکلنے کی خبر نے آس پاس کے گاؤں والوں کو پاگل کر دیا ہے، جو کہ سونا نکالنے کی تلاش میں امڈ آئے۔
سینکڑوں کی تعداد میں رہائشی سونا نکالنے بیلچے، چھینی سمیت مختلف اوزار لے آئے، تاہم کامیابی کسی کو نہ مل سکی۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ خبر محض افواہ تھی جس کی بنیاد پر شہری سونے کی تلاش میں اس بھٹے کی طرف آئے، مٹی سے سونا نکلنے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح اس انداز میں پھیلی کے اب اگر میڈیا اس خبر کی تردید بھی کر رہا ہے تو شہری میڈیا کی خبر پر شک کر رہے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک شہری مہنتا کمار نے بتایا کہ اس نے بھی لوگوں سے ہی سنیا تھا کہ اس بھٹے کی مٹی سے سونا کل رہا ہے، اسی میں وہ بھی سونے کی تلاش میں یہاں آیا ہے۔
بنگلادیش کے ضلع ٹھاکر میں یہ واقعہ رونما ہوا ہے، جبکہ بھٹے کے مالک کا ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ خبر ایک ماہ پہلے پھیل گئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ بھٹے کے قریب مٹی سے سونا نکل رہا ہے۔
جبکہ علاقے کے ایگزیکٹیو افسر رقیب الحسن کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر کسی شخص کو شروعات میں مٹی سے سونے کا ٹکڑا ملا ہوگا، جس کے بعد یہ افواہ پھیل گئی۔
رقیب الحنس کا مزید بتانا تھا کہ اگرچہ یہ ہو سکتا ہے، البتہ یہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا کہ کسی شخص کو سونا ملا ہو۔
تاہم اس اثناء میں مقامی صحافی فاطمہ کی جانب سے بھی دعویٰ کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے نامعلوم شخص کو مٹی کے نیچے سے کچھ ملا تھا، لیکن یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ سونا ہی تھا۔
دوسری جانب سونے کی موجودگی کی افواہ پر ہر دوسرا شخص تلاش میں نکل پڑا، جس سے سماجی طور پر انسانی جانی نقصان سمیت مالی نقصان اور امن و امان کی صورتحال کو نقصان پہچنے کا خطرہ تھا، جس کے بعد مقامی حکومت نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ جس کے بعد اب صورتحال کنٹرول ہونے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کے صحافی ضیاء الرحمان کے مطابق پولیس اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ کھدائی کا کام کوئی نہ کر سکے۔