معروف امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل اور ایک امریکی تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ میٹا کے دعووں کے برعکس انسٹاگرام پر اب بھی نابالغ افراد کو نہ صرف نیم عریاں بلکہ پورن ویڈیوز بھی دیکھنے کی تجاویز دی جاتی ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں بتایا کہ دونوں اداروں نے انسٹاگرام پر 7 ماہ تک تحقیق کی اور اس دوران متعدد نئے اکاؤنٹس بنائے گئے اور تمام اکاؤنٹس میں عمر 13 برس بتائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق نابالغ افراد کے فرضی اکاؤنٹس بنائے جانے کے محض تین منٹ بعد ہی انسٹاگرام کا الگورتھم نابالغ افراد کو نیم عریاں، فحش اور یہاں تک کہ پورن ویڈیوز دیکھنے کی تجاویز بھی فراہم کرنے لگا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ انسٹاگرام پر کم عمر افراد کے فرضی اکاؤنٹ بنائے جانے کے بعد پہلے ہی چند سیکنڈ میں الگورتھم مکس ویڈیوز اور ریلز دیکھنے کی تجاویز دیتا ہے، تاہم محض تین منٹ کے اندر سسٹم فحش ویڈیوز تجویز کرنے لگتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحقیق کے دوران بنائے گئے اکاؤنٹس پر کسی کو فالو نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی کوئی مواد یا اکاؤنٹ سرچ کیا گیا لیکن اس باوجود انسٹاگرام کا الگورتھم اکاؤنٹس کو فحش مواد دیکھنے کی تجاویز دینے لگا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ انسٹاگرام کا الگورتھم نہ صرف فحش، نیم عریاں، جنسی لذت، جنسی استحصال اور تشدد پر مبنی ویڈیوز اور خصوصی طور پر ریلز دیکھنے کی تجاویز فراہم کرتا ہے بلکہ حیران کن طور پر پورن ویڈیوز بھی تجویز کرتا ہے۔
مذکورہ تحقیق کے بعد میٹا اور خصوصی طور پر انسٹاگرام کے دعووں پر حیرانی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
انسٹاگرام اور اس کی مالک کمپنی میٹا کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا ہےکہ 13 سال تک کی عمر کے اکاؤنٹس ہولڈرز کو نامناسب، پرتشدد اور فحش مواد تجویز نہیں کیا جاتا۔
تاہم اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسٹاگرام نابالغ افراد کے اکاؤنٹ بننے کے محض تین منٹ بعد ہی ایسے اکاؤنٹس کو فحش اور پورن مواد دیکھنے کی تجاویز دینے لگتا ہے۔