ویسے تو فلموں میں جو کچھ دکھایا جاتا ہے وہ حقیقی زندگی میں بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔
مگر چین میں ایک ایسا عجیب واقعہ سامنے آیا ہے جو کسی فلم کی کہانی محسوس ہوتا ہے۔
جنوب مشرقی چین سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کا ماننا تھا کہ ان کا بیٹا پیدائش کے فوری بعد انتقال کرگیا تھا مگر 3 دہائیوں بعد انہیں علم ہوا کہ وہ تو زندہ ہے۔
33 سالہ زینگ ہوائی یوآن کی پوری زندگی ایک غریب گاؤں میں گزری اور پھر اسے یہ جان کر دھچکا لگا کہ اسے تو گود لیا گیا تھا اور اس کے حقیقی والدین ایک امیر تاجر گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔
زینگ کی پیدائش پر اس کے حقیقی والدین کو ڈاکٹروں نے قبل از وقت پیدائش کے باعث بچے کی موت کی اطلاع دی تھی تاکہ اسے اسپتال کے ایک ڈائریکٹر کے بے اولاد رشتے دار کو دیا جاسکے۔
یہی وجہ تھی کہ زینگ کی پرورش حقیقی والدین سے 400 کلومیٹر دور واقع گاؤں میں ہوئی۔
جس شخص نے زینگ کو گود لیا، وہ معذور تھا جس کے باعث اسے غربت کی زندگی گزارنا پڑی اور وہ تعلیم بھی مکمل نہیں کرسکا۔
2023 میں گود لینے والے باپ کی موت کے بعد پتا چلا کہ وہ اپنے والدین کی حقیقی اولاد نہیں۔
پولیس کی مدد سے 33 سال بعد زینگ مئی 2024 میں اپنے حقیقی والدین سے مل پایا۔
20 مئی کو زینگ کے حقیقی والد لی شیجے نے تحفے میں ایک لاکھ 66 ہزار ڈالرز دیے۔
لی شیجے نے بتایا کہ زینگ ہماری دوسرا بچہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زینگ کی پیدائش قبل از وقت ہوئی تھی اور ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میرا بچہ 30 سال سے زائد عرصے تک ہم سے دور رہا اور اب جاکر اپنے خاندان سے مل پایا ہے'۔