میٹا کا عربی لفظ شہید پر عائد پابندی کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی لانے کا اعلان

فیس بک، انسٹا گرام اور واٹس ایپ کی سرپرست کمپنی میٹا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں عربی لفظ شہید کے استعمال پر عائد مکمل پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شہید وہ لفظ ہے جس پر مبنی پوسٹس کو میٹا کی ایپس میں ڈیلیٹ کر دیا جاتا ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری ایک اپ ڈیٹ میں بتایا گیا کہ میٹا کے قائم کردہ نگران بورڈ کی جانب سے یہ پابندی ختم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور اسی لیے پالیسی کو نرم کیا جا رہا ہے۔

مارچ 2024 میں میٹا کے اوور سائیٹ بورڈ کی جانب سے کمپنی کو ہدایت کی گئی تھی کہ شہید لفظ پر پابندی سے لاکھوں صارفین کے آزادی اظہار رائے کو غیر ضروری طور پر دبایا جارہا ہے۔


بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ میٹا کی موجودہ پالیسی غیر ضروری ہے اور لفظ کے استعمال پر پابندی کو ختم کیا جانا چاہیے۔

اب کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اوور سائیٹ بورڈ کے سفارش پر وہ اس لفظ کی جانچ پڑتال کے لیے نئی حکمت عملی کی آزمائش کر رہی ہے۔

کمپنی کے مطابق اب لفظ شہید پر مبنی صرف پرتشدد مواد کو ایپس سے ہٹایا جائے گا۔

یہ تبدیلی میٹا کے عربی یا اردو بولنے والے صارفین کے لیے اہم ہے جن کی ہر قسم کی پوسٹس کو اس لفظ کے استعمال پر سنسر کر دیا جاتا ہے۔

اوور سائیٹ بورڈ کی جانب سے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم میٹا کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں جس میں بورڈ کی سفارشات پر عملدرآمد کا وعدہ کیا گیا ہے اور اس سے نامنصفانہ پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں آئیں گی۔۔

میٹا پر برسوں سے مشرق وسطیٰ میں صارفین کے مواد کی پالیسی کے باعث تنقید کی جا رہی ہے اور کمپنی کی 2021 کی اپنی تحقیق میں تسلیم کیا گیا تھا کہ اس کے طریقہ کار سے فلسطینی اور دیگر عربی بولنے والے صارفین کے انسانی حقوق پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

2020 میں میٹا نے لفظ شہید پر پابندی کی پالیسی کا جائزہ لیا تھا۔

اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہونے پر 2022 میں بورڈ سے معاملے میں مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔

اکتوبر 2023 میں اسرائیل،حماس جنگ کے آغاز کے بعد سے میٹا کو اس پالیسی پر شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس کی جانب سے فیس بک اور انسٹا گرام پر متعدد ایسی پوسٹس کو ہٹا دیا گیا جن میں شہید لفظ کا استعمال ہوا تھا۔