چین کے سائنسدانوں نے دنیا کا پہلا ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جسے انسانی دماغ کے خلیات سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پیشرفت سے انسان اور روبوٹ کی ذہانت کے امتزاج پر مبنی مشین تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
تیان جن یونیورسٹی کا تیار کردہ روبوٹ کسی دماغی چپ کے ذریعے زندہ فرد سے منسلک نہیں بلکہ اس میں حقیقی گرے میٹر (grey matter) موجود ہے۔
یہ پیشرفت اس لیے منفرد ہے کیونکہ روبوٹ کو کسی زندہ فرد کے دماغ کے ذریعے کنٹرول کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ روبوٹ کے لیے محض انسانی عضو کی ضرورت ہوگی۔
محققین کی جانب سے جاری مقالے کے مطابق انہوں نے کامیابی سے ایک نیا دماغی کمپیوٹر انٹرفیس تیا رکیا ہے جو MetaBOC نامی انٹیلی جنٹ انٹر ایکشن سسٹم پر مبنی ہے۔
اس روبوٹ میں ایسی برین چپ موجود ہے جو الیکٹروڈ چپ اور حقیقی انسانی خلیات پر مشتمل ہے جس سے اس ڈیوائس کے لیے کام کرنا ممکن ہوگیا ہے۔
اس روبوٹ کے لیے دماغ جیسے ٹشوز اسٹیم سیل ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیے گئے جو جسم سے باہر زندہ رہ سکیں اور پھر چپ کے ذریعے انہیں فعال کیا گیا۔
یہ ہائبرڈ دماغ روبوٹ کو رکاوٹوں سے بچنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اہداف کو ٹریک کرسکتا ہے جبکہ چیزوں کو پکڑنے کے لیے ہاتھ استعمال کر سکتا ہے۔
روبوٹ کی آنکھیں نہیں تو اس کی جانب سے برقی سگنلز اور سنسر کے ذریعے ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ اس پیشرفت سے مستقبل میں ایسے انسانوں کو فائدہ ہو سکے گا جن کے دماغی افعال مختلف وجوہات کی وجہ سے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔