خلا میں موجود کچرا دن بدن ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے خلائی ٹریفک میں مشکلات آ رہی ہیں۔ حال ہی میں افریقی ملک کینیا کے ایک گاؤں پر خلائی کچرا برسا، جس نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کیا۔
30 دسمبر کو کینیا کے گاؤں Mukuku میں تقریباً 500 کلوگرام خلائی کچرا گرا۔ کینیا اسپیس ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ ملبہ کسی راکٹ سے الگ ہونے والے رنگز کا حصہ تھا۔ یہ رنگز عام طور پر لانچ وہیکل کے دو مراحل کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور مخصوص بلندی پر الگ ہو جاتے ہیں۔
کینیا اسپیس ایجنسی نے کہا کہ اس قسم کے ملبے کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ جب یہ زمین کے کرہ ہوائی میں دوبارہ داخل ہوتا ہے تو یہ جل کر ختم ہو جاتا ہے یا پھر زیادہ تر ویران علاقوں، جیسے سمندروں میں گرتا ہے۔ تاہم، اس واقعے میں ایسا نہیں ہوا اور ایجنسی نے اس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی خلائی قوانین کے تحت ایک فریم ورک تیار کیا جائے گا۔
کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی گئیں جن میں گاؤں پر گرا ہوا خلائی کچرا دکھایا گیا تھا۔ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ یہ ملبہ کس ملک سے تعلق رکھتا ہے۔ کینیا اسپیس ایجنسی نے عوام کو یقین دلایا کہ اس کچرے سے فوری طور پر کسی بھی قسم کا خطرہ نہیں ہے، اور ماہرین اس ملبے کا تجزیہ کر کے اس کے مالک کا پتہ لگائیں گے اور آئندہ کے اقدامات سے آگاہ کریں گے۔
اس سے قبل ایکس (ٹوئٹر) پر 30 دسمبر کو ایک صارف نے دعویٰ کیا تھا کہ گھانا میں ایک سیٹلائیٹ گر کر گرا تھا، لیکن کینیا اسپیس ایجنسی نے وضاحت دی کہ دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔