آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلئے ’ہائبرڈ ماڈل‘ بھارت کو غیر منصفانہ فائدہ پہنچائے گا، سابق کرکٹرز

سابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ’ہائبرڈ ماڈل‘ بھارت کو غیر منصفانہ فائدہ پہنچائے گا، کیوں کہ وہ اپنے تمام میچ ایک ہی مقام پر کھیلے گا۔

آسٹریلیا کے سابق آل راؤنڈر شین واٹسن نے پاکستان نہ جانے کے بھارتی فیصلے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں ہونے والا یہ ٹورنامنٹ اس وقت تنازع کا شکار ہوگیا تھا، جب بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے سیاسی اور سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا۔

کئی ہفتوں کے تعطل کے بعد ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق کیا گیا تھا کہ بھارت اپنے تمام میچ دبئی میں کھیلے گا، جس میں کوالیفائی کرنے کی صورت میں سیمی فائنل اور فائنل بھی شامل ہے۔

بھارت کی جانب سے ایونٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے حتمی شیڈول کا اعلان تاخیر کا شکار ہوا۔

نئے انتظام سے بھارت کو بے شمار فوائد حاصل ہوں گے، دیگر ٹیمیں پاکستان اور دبئی میں 3 مقامات کے درمیان سفر کریں گی، جب کہ بھارتی ٹیم اپنے تمام میچز ایک ہی مقام پر کھیلے گی۔

بھارتی ٹیم کو اپنے سیمی فائنل میچ کے مقام کے بارے میں بھی پہلے سے علم ہوگا۔

پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر سلیم الطاف اسے بھارت کے لیے بہت بڑا فائدہ سمجھتے ہیں۔

الطاف حسین نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ بھارت واحد ٹیم ہے جو جانتی ہے کہ وہ سیمی فائنل اور فائنل کہاں کھیلے گی، جب کہ دیگر ٹیموں کو گروپ کے مراحل مکمل ہونے کے بعد ہی یہ معلوم ہوگا۔

بھارت کو دونوں ناک آؤٹ میچوں میں دبئی کی پچ سے واقفیت کا فائدہ بھی ہوگا، اور وہ اس کے مطابق تیاری کرسکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان، بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کو مختلف کنڈیشنز اور پچز کے ساتھ 2 ممالک میں کھیلنے کے لیے ٹیمیں تیار کرنی ہوں گی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انتخاب عالم کا کہنا ہے کہ دیگر ٹیموں کی طرح بھارت بھی ایک مقام سے دوسرے مقام پر نہیں جائے گا۔

1992 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور 2009 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کی کامیاب مہمات کے دوران پاکستان ٹیم کے منیجر رہنے والے انتخاب عالم کہتے ہیں کہ اس سے ایک ہی مقام پر اسی طرح کی پچیں اور کرکٹ کا ماحول حاصل کرنے کے علاوہ سفر کی لاجسٹکس سے بھی بچا جا سکے گا، ’یہ دوسری ٹیموں کے لیے ’منصفانہ‘ نہیں ہے۔

پاکستان کے لیے تسلی کی بات یہ ہے کہ اسے 2026 میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بھی یہی انتظامات ملیں گے، وہ اپنے تمام میچز سری لنکا میں کھیلیں گے جن میں ناک آؤٹ میچ بھی شامل ہے۔

تاہم، یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹورنامنٹ کا شیڈول بھارت کے فائدے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جو عالمی کرکٹ کی ’مالی طاقت‘ ہے۔

گزشتہ سال امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں، جو بھارت نے جیتا تھا، یہ پہلے سے طے تھا کہ ٹیبل پر ان کی پوزیشن سے قطع نظر، وہ اپنا سیمی فائنل گیانا میں کھیلیں گے۔

2019 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں ، بھارت نے اپنی مہم کا آغاز دیگر تمام ٹیموں کے اپنا پہلا میچ کھیلنے کے بعد کیا تھا۔ 2021 اور 2022 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں انہوں نے آخری گروپ میچ کھیلا، جس سے انہیں یہ فائدہ ملا کہ اگر کوالیفائنگ کو ختم کرنا ہے تو وہ منظرنامے کو جان سکتے ہیں۔

بھارت اگلے مہینے کی چیمپیئنز ٹرافی میں اسی طرح کے شیڈول سے لطف اندوز ہوگا، پاکستان اور بنگلہ دیش کے گروپ مرحلے کے میچز ختم ہونے کے 3 دن بعد 2 مارچ کو نیوزی لینڈ کے خلاف گروپ میچ کھیلا جائے گا۔

واحد حل

برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے ہندوستان کے اصرار پر ان انتظامات کو ’بے مثال‘ قرار دیا۔

اخبار کے کرکٹ نامہ نگار ٹم وگمور نے گزشتہ ہفتے اپنے کالم میں لکھا تھا کہ ’یہ غیر معمولی صورتحال کھیلوں میں بے مثال ہو سکتی ہے، ایک ملک کے پاس دوسرے ملک کو فائنل کی میزبانی سے روکنے کی طاقت ہے، جیسا کہ پہلے ہی اتفاق کیا جا چکا ہے۔

کسی بھی چیز سے بڑھ کر، یہ واقعہ طاقت کے بارے میں ہے، یہ کرکٹ کی دنیا کو اس کی مرضی کے مطابق جھکانے کی بھارت کی صلاحیت کا ایک سادہ سا مظاہرہ ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر محمد الیاس کا ماننا ہے کہ بھارت کی مرضی کے آگے جھکنا ہی واحد حل ہے۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی کو دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ کرکٹ کی بحالی کے لیے موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔