دورہ پاکستان کی منسوخی پر برطانوی صحافی اپنے ہی کرکٹ بورڈ پر برس پڑے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق برطانوی صحافی پیٹر اوبورن نے کہا ہے کہ دورہ پاکستان منسوخ کرنا انگلش کرکٹ بورڈ کا بزدلانہ فیصلہ ہے، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ای سی بی پلیئر پاور سے گھبراتا ہے، بزدلانہ قدم اٹھاکر ایک ایسے دوست کو نقصان پہنچایا جس کا ہمیں مشکور ہونا چاہیے، ای سی بی بھارت خاص طور پر آئی پی ایل کے زیر اثر ہے،یہ صرف پاکستان نہیں بلکہ عالمی کرکٹ کیلیے دھچکا ہے۔
سیکیورٹی کی تسلی کرلی گئی، برطانوی ہائی کمیشن بھی مطمئن تھا، پھر کس لیے ٹور ختم کیا گیا،اس کا جواب ای سی بی حکام کو ٹی وی پر آکر دینا چاہیے۔
ایک اور صحافی جارج ڈوبیل نے کہا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل لندن میں دہشت گردی کا واقعہ ہوا، ایشیز سے قبل دہشت گردی ہوئی، نیوزی لینڈ ویمن ٹیم کو انگلینڈ میں دھمکی ملی، حال ہی میں میچز کے دوران تماشائی میدان میں آگئے، ایسا کہیں اور ہوتا تو انگلینڈ کیا کرتا؟
برطانوی صحافی کاکہنا تھا کہ برطانوی دفتر خارجہ نے ٹریول ایڈوائس نہیں بدلی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سخت ترین حالات میں انگلینڈ کا دورہ کیا،اگرلندن میں زندگی جاری رہ سکتی ہے تو لاہور میں کیوں نہیں؟ انگلش کرکٹ بورڈ دہرے معیار کی وجہ سے کرکٹ کے دوستوں سے محروم ہوجائیگا۔
نیوزی لینڈ کے معروف کالمنسٹ مارک ریزن نے بھی کیوی بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا،انھوں نے لکھا کہ ’کیوی بورڈ نے اچھے بھلے دورے کا بیڑا غرق کر دیا، پاکستان کا غصہ جائز ہے۔ پاکستانی وزیراعظم یقین دہانیوں کو رد کرنے پر خوش نہیں ہوں گے، عمران خان نے کیوی ہم منصب سے بات کرکے کوئی غلطی نہیں کی، یہ عالمی سطح پر ہونے والا ایک واقعہ ہے۔