پاکستان میں صنعتوں سے متعلق حکومتی اقدامات و اصلاحات کو جس انقلاب سے تشبیہ دی جا رہی ہے اُسے اصطلاحاً فور پوائنٹ زیرو (4.0) کہا جا سکتا ہے جو مستقبل کے ’سمارٹ کارخانوں‘ یعنی صنعتوں میں بہتری کا عکاس ہے۔ صنعت ’فور پوائنٹ زیرو‘ سے پیداواری صلاحیت‘ کارکردگی‘ ممکنہ اثرات‘ معاشی مواقع اور سماجی مواقعوں میں بہتری آئے گی۔ عالمی اقتصادی ترقی کا مطلب یہ ہے کہ پیداواری لاگت میں کمی لیکن پیداوار میں اضافہ ہو اور صارفین کو سستے داموں اشیا اور خدمات تک رسائی ممکن بنائی جا سکے۔ اِس سلسلے میں صنعتیں مختلف پہلوؤں میں آگے بڑھیں گی اور وقت ضائع کئے بغیر ٹھوس فیصلے کرنے کے قابل ہوں گی۔ صنعت ’فور پوائنٹ زیرو‘ کو ’انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے استعمال سے آسان بنایا جاتا ہے۔ اس سے پیداوار میں زبردست آٹومیشن ہوتی ہے اور پاکستان میں مینوفیکچرنگ صنعتوں میں حیرت انگیز بہتری لانے کی بہت بڑی صلاحیت ہے۔ دنیا ترقی کر رہی ہے اور گردوپیش میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ دس سال پہلے جو قابل عمل لگ رہا تھا وہ اس وقت قابل عمل نہیں ہے۔ مختلف سٹیک ہولڈرز اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ نئی ٹیکنالوجیز کس طرح اپنی کمپنیوں میں استعمال کریں اور یہاں تک کہ پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں ٹیکنالوجی سے کس طرح مدد لی جائے تاہم کچھ سٹیک ہولڈرز اپنے مختلف تصورات کی وجہ سے اس طرح کی ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں اب بھی سستی (حیل و حجت) کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اس حکمت عملی کے مختلف حصے ہیں تاہم یہ مکمل طور پر تیار یا اپنی ترقی یافتہ شکل میں جامع نہیں ہے بلکہ اِس کے ابتدائی مراحل پر کام ہو رہا ہے تاہم گزشتہ چند برس میں جو کام ہوا ہے وہ صنعتی دنیا میں ’گیم چینجر (غیرمعمولی تبدیلی کا باعث)‘ ثابت ہوا ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال دنیا کو ایک اور بلندی پر لے جانے والا ہے تاہم صنعتی انقلاب بنا تعلیم ممکن نہیں اور تعلیمی نظام میں بھی انقلاب کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو مختلف ٹیکنالوجیز اپنانے کا طریقہ سیکھایا جا سکے۔ اس کے علاوہ کمپنیوں کو اپنے کارکنوں کو تربیت دینے کے قابل ہونا چاہئے تاکہ وہ مختلف ٹیکنالوجیز کو اپنی پیداواری صلاحیت بہتر بنانے کیلئے استعمال کریں اور ٹیکنالوجی کے بارے میں سوچتے ہوئے اُن کے نظریات تبدیل ہوں۔ فور پوائنٹ زیرو کا پہلا جز ”سائبر فزیکل سسٹم“ ہے جو کمپیوٹرائزڈ اور جسمانی عمل پر مشتمل ہے۔ نظام میں متعلقہ کنٹرول اور تصاویر کے ان پٹ کو یقینی بنانے کیلئے ترمیم کی ضرورت ہے۔ اس طرح ’سی پی ایس‘ آسان معلومات تک رسائی‘ روک تھام‘ دیکھ بھال اور آسان فیصلہ سازی فراہم کرے گا۔ دوسرا نظام معلومات ذخیرہ کرنے کا ہے۔ اس میں کوائف کسی مجازی جگہ (کلاؤڈ) میں محفوظ کیا جاتا ہے لہٰذا معلومات تک رسائی بیک وقت کئی طریقوں سے ہو رہی ہوتی ہے۔ تیسرا مشین ٹو مشین مواصلات (رابطہ کاری) ہے۔ اس سے وائرڈ یا وائرلیس آلات کے درمیان براہ راست مواصلات کے عمل کو آسان کیا جاتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ایک چینل سے دوسرے چینل تک مواصلات کی اجازت دیتی ہے۔ کاروبار کے فائدے کیلئے آپریشنل لاگت کو برقرار رکھتے ہوئے زیادہ آمدنی کے دھارے ہوں گے۔ چوتھا پہلو انٹرنیٹ ہے۔ یہ ایک تصور ہے جس میں جسمانی اثاثوں چیزوں اور انٹرنیٹ پر مبنی مختلف ٹیکنالوجیز کا امتزاج شامل ہے۔ اس طرح ’آئی او ٹی‘ کے ساتھ جسمانی آلات جیسے گاڑیاں‘ عام عمارتیں اور دیگر آلات کا باہمی رابطہ ہوتا ہے۔
دوسری طرف خدمات کا انٹرنیٹ اور خدمات کا مجموعہ ہے۔ پانچواں سمارٹ مینوفیکچرنگ ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ فیکٹریوں میں پیداوار کس طرح کی جاتی ہے۔ سمارٹ فیکٹریاں مستقبل کی پیداوار کیلئے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ اِس میں اعداد و شمار اور ڈیٹا کان کنی بھی ہے۔ انتہائی فائدے کیلئے اعلی پروسیسنگ پاور‘ اچھے تجزیے اور ڈیٹا کے انتظام کی ضرورت ہوگی۔ روبوٹکس بھی ہے جو کام کے ماحول کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔ مصنوعی ذہانت روبوٹکس ٹیموں کی ترقی میں کردار ادا کرے گی۔ مثال کے طور پر انسان بار بار سرانجام دیئے جانے والے افعال (کام) نہیں کرے گا۔ اس طرح وقت اور افرادی وسائل کی بچت ہوگی جو کہ اہم ہے کیونکہ لوگ نئی ایجادات پر توجہ مرکوز کرسکتے ہیں اور اپنے وقت کو زیادہ قیمتی کام کرنے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں۔ ساتویں حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو ترقی کا مرکب تصور ہے اور اِس میں مصنوعات و خدمات کو فروغ دینے‘ مارکیٹنگ مہمات‘ منفرد صارفین کے کوائف (ڈیٹا) اکٹھا کرنے‘ پیداواری صلاحیت کے فروغ اور پیچیدہ مینوفیکچرنگ میں مدد لی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد ’اے آر‘ کو شیشے‘ طبی شعبے‘ موبائل‘ تفریحی صنعت‘ سیاحت‘ تعلیم اور حفاظت جیسے شعبوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سے صنعتی ترقی کو ایک نیا عروج ملے گا۔ مزید برآں لوگ فوری طور پر اور حقیقی وقت میں نئے حقائق دیکھ سکیں گے۔ بڑھتی ہوئی حقیقت مختلف صنعتوں مثلا صحت‘ تعلیمی اداروں‘ کارخانوں وغیرہ میں مدد کر سکتی ہے۔
آٹھواں انٹرپرائز ریسورس پلاننگ ہے‘ جس میں انفارمیشن سسٹم کو ہر قسم کے عمل اور ڈیٹا کو حقیقی وقت میں اکٹھا کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس سے تمام تنظیمی عمل کو مربوط کرنے میں مدد ملے گی۔ زیادہ تر کمپنیاں اپنی سرگرمیوں کو آسانی سے چلانے کیلئے ای آر پی کو گلے لگا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ‘ نئے سٹارٹ اپ مختلف سرگرمیوں میں تیزی سے شروع کرنے اور کامیاب ہونے کیلئے ’ای آر پی‘ نظام کو آسانی سے اپنا رہے ہیں۔پاکستان میں مختلف پلیٹ فارمز پر صارفین کے تعامل کی وجہ سے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو بہت زیادہ اپنایا جا رہا ہے۔ صنعتی انقلاب پاکستان کی جی ڈی پی کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور کسی حد تک یہ کردار ادا کر بھی رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں اِسی وجہ سے پیداوار بڑھانے کیلئے مینوفیکچرنگ صنعت جیسی مختلف صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا۔ معلومات کی ترسیل بھی آسان ہوگی کیونکہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز مطلوبہ پیغام حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹلائزیشن سے کچھ افعال انجام دینا آسان ہو رہا ہے۔ ٹیمیں مختلف شعبوں میں کسی منصوبے پر تعاون کر سکتی ہیں۔ اس لئے کارکردگی میں بھی زیادہ فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان صنعت فور پوائنٹ زیرو ترقی کے مواقعوں کا اک نیا جہان ہے جسے اپنانے والے بڑے مواقعوں تعمیر و ترقی بہتر بنانے میں بھی مدد لی جا سکتی ہے اور اِس سے تنظیمی مسائل بھی ختم کر کے کام کاج کا عمل بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر عمران بتاڈا۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)