ترکیہ پاکستان توانائی تعلقات

کئی برس سے ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہیں دونوں ممالک نہ صرف تاریخی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں بلکہ ثقافت سے لےکر اقتصادی بالخصوص توانائی کے پیداواری شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون اور شراکت داری جاری ہے دو ماہ قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دورے پر آئے اور اِس موقع پر پاکستان میں کان کنی سرمایہ کاری اجلاس (مائننگ انویسٹمنٹ فورم) کا انعقاد ہوا۔ ترکیہ سے آئے وفود اسلام آباد کی خوبصورتی اُور مہمان نوازی کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان توانائی کے پیداواری شعبے میں تعلقات و تعاون پہلے سے کہیں زیادہ گہرا ہو چکا ہے جس میں وقت کےساتھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے سمندروں میں کھدائی اور زلزلے کی تحقیق سے لے کر اہم معدنیات اور بجلی کی پیداوار کےلئے تکنیکی معلومات کا تبادلہ ہو رہا ہے ترکیہ کے صدر کے حالیہ دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف سے اُن کی ملاقاتیں ہوئیں اور اِس موقع پر مفاہمت کی کئی ایک یادداشتوں پر دستخط ہوئے جو غیرمعمولی پیشرفت اُور شاندار تجربہ تھا۔ اِن یاداشتوں میں ترک پیٹرولیم پاکستان کی قومی آئل کمپنیوں کے ساتھ مل کر انڈس آف شور بیسن میں مشترکہ طور پر کام کرےگی ترکیہ ایک عرصے سے اس قسم کے تعاون اُور موقع کا منتظر تھا جو درحقیقت دہائیوں پر محیط شراکت داری کا نتیجہ ہے اُور پاکستان و ترکیہ کے تعلقات وقت کےساتھ مزید گہرے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ترکیہ کی جانب سے راقم الحروف اپنے ہم منصب، وزیر تیل علی پرویز ملک کو شاندار تعاون پر مبارکباد پیش کرتا ہوں لیکن ترکیہ اُور پاکستان کی دوستی صرف تیل اور گیس کے شعبوں میں شراکت داری یا تعاون تک محدود نہیں ترکیہ اور پاکستان اہم معدنیات کی کھوج اُور ترقی کےلئے بھی تکنیکی معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے پاس قابل ذکر ذخائر ہیں جن کی ترقی دونوں ممالک کو فائدہ پہنچانے والی اسٹریٹجک ویلیو چین پیش کرےگی انیسویں صدی کے وسط میں جبکہ سونے (gold) کی مانگ بڑھ گئی ہے اُور اسے اہم معدنیات قرار دیا جاتا ہے دونوں ممالک کئی ایک دیگر اہم معدنیات کی فراہمی کنٹرول کر سکتے ہیں۔ ترکیہ پاکستان کی ضروریات کو سمجھتا ہے اُور یہی وجہ ہے کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کےلئے پاکستان کےساتھ تعاون کر رہا ہے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، ترکیہ نے اصلاحات کا احساس کیا ہے جس نے اپنی بجلی کے شعبے میں 100 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ نتیجتاً ترکیہ اب ایک ایسی منڈی بن گیا ہے جہاں نئی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور عوام کو سستی بجلی دستیاب ہے۔ آج پاکستان کو بھی اسی طرح کی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ترکیہ پاکستان کےساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کرنے کےلئے تیار ہے اور پاکستانی قیادت کے عزم کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ترکیہ اُور پاکستان کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا بلکہ مقامی معیشتوں اور مجموعی طور پر خطے کے استحکام اور خوشحالی میں بھی اضافہ متوقع ہے ترکی اور پاکستان کے درمیان فعال مضبوط اُور کثیرالجہتی شراکت داری کے مواقع موجود ہیں جن سے مستقبل قریب میں استفادہ کرتے ہوئے دوستی و تعاون کے رشتوں کو مزید گہرا بنایا جائےگا۔ پاکستان اور ترکیہ کے عوام زندہ باد۔ ترکیہ پاکستان بھائی چارہ زندہ باد۔ (مضمون نگار ترکیہ کے وزیر برائے توانائی اُور قدرتی وسائل ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر الپرسلان بیارکتر۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)