البانوی نسخہ

اگرچہ جنوب مشرقی یورپ میں جغرافیائی طور پر واقعہ ’البانیہ‘ (کل آبادی قریب تیس لاکھ) ایک چھوٹا سا پارلیمانی جمہوری ملک ہے لیکن پُرتشدد انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے خلاف جنگ میں اس کا بڑا عزم سامنے آیا ہے جو نہ صرف اِس کی داخلی سلامتی کے لئے بلکہ پڑوس کے ممالک کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ البانیہ یورپ کا اٹھارواں سب سے چھوٹا ملک ہے جو مونٹینیگرو‘ یونان‘ شمالی مقدونیہ اور کوسوو کے ساتھ سرحدیں رکھتا ہے البانیہ اور اس کے پڑوس کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے پاک رکھنے کے لئے اِس ملک نے اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے تمام کنونشنوں اور پروٹوکول پر دستخط کر رکھے ہیں‘ البانیہ نے ہر قسم کی پرتشدد انتہا پسندی کے ساتھ غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں کی بھرتی کو جرم قرار دینے کے لئے اپنے قانون سازی کے فریم ورک کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیت اور مہارت میں اضافے کو ترجیحی شعبے کے طور پر دیکھا گیا۔  گلوبلائزیشن کے دور میں تنقیدی سوچ کی حوصلہ افزائی‘ شہری شرکت اور رواداری کا فروغ تعلیم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ البانوی منصوبے میں سکول کو ’کمیونٹی سنٹر‘ قرار دیا گیا۔ اس اقدام سے سکولوں‘ خاندانوں اور کمیونٹی کے درمیان فاصلے کم ہوئے اور مختلف قومیتوں نے ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ اس تصور میں سکولوں کے ذریعے مشاورتی خدمات کی پیشکش کرکے پرتشدد انتہا پسندی کے خطرے کا جواب دیا گیا جو حفاظتی پروگرام وضع کرنے اور دہشت گردی کی جڑ تک پہنچنے میں معاون ثابت ہوئی۔ اساتذہ کو کمیونٹیز کے ساتھ رابطہ کار کے طور پر کام کرنے اور بنیاد پرستی کی علامات کی تشخیص اور رد عمل کے لئے اہم اور صف اول کا کارکن بنایا گیا۔ عموماً حکومتی حکمت عملیاں لاگو کی جاتی ہیں لیکن البانیہ نے فیصلہ سازی نچلی سطح پر‘ مختلف قومیتوں کے درمیان اشتراک عمل سے اخذ کی اور اُسے عملی جامہ پہنایا اور اس مقصد کے لئے کمیونٹیز کو سرکاری محکموں‘ ذرائع ابلاغ‘ کاروباری طبقات (بزنس کمیونٹی) اور سی ایس اوز کو بااختیار بناتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے دیا گیا۔ عوام پر بھروسے کا یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا۔ اصول ہے کہ کسی کمیونٹی کو بااختیار بنائے بغیر اُس کے مؤقف میں لچک پیدا کرنا ممکن نہیں ہوتا اور جب ہم امن و امان کی بات کرتے ہیں تو یہ ہدف کمیونٹی پولیسنگ کے بغیر حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ سال 2007ء میں البانیہ نے مسائل کے حل کے لئے ایک فعال اور مشترکہ نقطہ نظر پر مبنی سات سالہ کیمونٹی پولیسنگ حکمت عملی متعارف کرائی۔ دوسری ترجیح یہ متعین کی گئی کہ جھوٹی خبروں اور اطلاعات (پروپیگنڈے) کو روکنے اور اِس کے اثرات کم کئے جائیں جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتہاپسندوں کی بھرتی یا تیاری کے عمل کو روکا جائے۔ ترقی پذیر معاشروں میں مواصلاتی رکاوٹیں اکثر منصوبوں کے نفاذ کو متاثر کرتی ہیں۔ اس طرح بیوروکریسی‘ اکیڈمیا‘ میڈیا‘ سوشل میڈیا کمپنیوں‘ سول سوسائٹی اور مذہبی شخصیات کا تعاون بھی کسی حکمت عملی کی کامیابی کے لئے ناگزیر ضرورت ہوتا ہے۔ البانوی منصوبے کا جز یہ تھا کہ اِس میں عوام کے ساتھ رابطوں کو بہت اہمیت دی گئی۔ البانوی منصوبے میں مقامی تحقیق و جانکاری کے فروغ کی اہمیت کو مدنظر رکھا گیا کیونکہ اِس کے بغیر اِنتہاپسندی سے مؤثر طریقے سے نمٹا نہیں جا سکتا البانیا وقتاً فوقتاً پرتشدد دہشت گردی کو روکنے سے متعلق قومی حکمت عملیوں کا جائزہ لیتا رہا اور عمل درآمد کے مراحل میں حاصل ہونے والے اسباق و تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے لائحہ عمل تبدیل کیا جاتا رہا۔ ترقی پذیر معاشروں میں مالی مشکلات بھی اکثر قومی حکمت عملیوں پر عمل درآمد کو متاثر کرتی ہیں جیسا کہ کسی حکمت عملی میں شامل رضاکاروں کی خدمات حاصل کرنے کے لئے بھی مالی وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ایم علی باباخیل۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)