اقوام متحدہ نے عالمی آبادی سے متعلق امکانات (اندازوں) پر مبنی رپورٹ (ورلڈ پاپولیشن پراسپیکٹس 2022ء) جاری کی ہے جس میں پاکستان سے متعلق اِس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ اگر سال2050ء تک پاکستان کی آبادی موجودہ رفتار سے بڑھتی رہی تو اِس میں کم سے کم 56فیصد اضافہ ہوگا یعنی پاکستان کی کل آبادی 36 کروڑ 60 لاکھ (336 ملین) افراد تک پہنچ جائے گی۔ مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کی آبادی جو فی الوقت 7.7 ارب ہے رواں برس 2022ء کے اختتام تک 7 ارب ہو جائے گی۔ دنیا کی آبادی کنٹرول کرنے کے لئے کئی ممالک اپنے طور پر کوششیں کر رہے ہیں لیکن اِن کوششوں سے صرف ایک فیصد آبادی کم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ آبادی کی اِس بڑھتی ہوئی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین کا کہنا ہے کہ سال 2080ء میں دنیا کی آبادی بڑھنے کی شرح بلند ترین سطح کو چھو لے گی اور عالمی آبادی 10.8 ارب سے تجاوز کر جائے گی۔ قبل ازیں سال 2100ء سے متعلق اِسی قسم کا اندازہ لگایا گیا تھا جو پورا نہیں ہوا تھا۔ مذکورہ رپورٹ میں پاکستان کو دنیا کے اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جو آبادی میں اضافے میں سرکردہ کردار ادا کر رہے ہیں یعنی جہاں آبادی بڑھنے کی شرح کو کنٹرول کرنا باوجود کوشش بھی ممکن نہیں ہو رہا۔
پاکستان کی آبادی سال 1990ء میں گیارہ کروڑ (ایک سو چودہ ملین) تھی اور یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا آٹھواں بڑا ملک تھا لیکن اس وقت پاکستان کی درجہ بندی تین درجے بلند ہوئی ہے جبکہ قومی وسائل میں حسب آبادی اضافہ نہیں ہوا۔ مئی 2022ء میں پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کا اجلاس (مڈ سمر اینڈوکرائن اپ ڈیٹس کانفرنس) منعقد ہوا‘ جس کا عنوان ”اینڈوکرائنولوجی فار دی فیوچر“ تھا۔ اِس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے بتایا کہ مہنگائی و معاشی مشکلات کی وجہ سے پاکستان میں چھوٹے خاندان کا تصور فروغ پا رہا ہے اور یہ یہاں کے طرز زندگی کی سب سے نمایاں تبدیلی بتائی جا رہی ہے۔ عالمی بینک کی سال 2014ء کی ایک رپورٹ کے مطابق بہت سے آباد ی میں اضافے کے حوالے سے آگاہی بڑھ رہی ہے ”عالمی یوم آبادی (گیارہ جولائی)“ کے موقع پر صدر مملکت عارف علوی نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ”مشترکہ مفادات کونسل نے ملک میں آبادی سے متعلق معاملات کو جامع طور پر حل کرنے کیلئے صوبائی اور علاقائی حکومتوں کی مشاورت سے آٹھ سفارشات اور نیشنل ایکشن پلان تیار کیا ہے جس کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔“
صدر مملکت کو امید ہے کہ پاکستان آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق اپنے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرے گا اور سی سی آئی کی سفارشات اور آبادی سے متعلق نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے ہر ممکن قدامات کئے جائیں گے اور اِس سلسلے میں متعلقہ حلقوں (سٹیک ہولڈرز) سے مشاورت بھی کی جائے گی۔ پاکستان کی آبادی میں چھپن فیصد اضافے کا مطلب یہ ہے کہ اسے اپنے ہاں علاج (ہیلتھ کیئر) اور تعلیمی بجٹ و دیگر عوامی خدمات کیلئے مزید مالی وسائل کی ضرورت ہوگی۔ دنیا کے سرفہرست پہلے دس ممالک کہ جن کے لوگ بیرون ملک پناہ اور نقل مکانی کو ترجیح دے رہے ہیں پاکستان اُن میں شامل ہے اور سال 2010ء سے 2021ء کے درمیان 1 کروڑ 65 لاکھ (165ملین) پاکستانیوں نے محنت مزدوری کے لئے بیرون ملک کا رخ کیا۔ معاشی سست روی کے ساتھ پاکستان کی ”جاب مارکیٹ (روزگار کے مواقع)“ سکڑ رہی ہے کیونکہ کئی ایسے شعبے ہیں جو اپنے ہاں ملازمین کی چھانٹی کر رہے ہیں جبکہ ایسی صورت میں نئی ملازمتوں کا بندوبست کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن دکھائی دے رہا ہے۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران ٹیکسٹائل اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں معاشی سست روی دیکھی گئی جس کی وجہ سے اِن شعبوں میں ملازمتیں کم ہوئیں۔ کئی پاکستانی برآمد کنندگان کمپنیوں نے برآمدات کم ہونے کی وجہ سے ملازمین کم کئے ہیں جبکہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ پاکستان کے ساتھ کئے گئے تجارتی معاہدے عالمی کساد بازاری کی وجہ سے منسوخ بھی ہوئے ہیں۔ قبل ازیں پاکستان میں روزگار کی شرح بہتر رہی۔ سال 2018-19ء سے 2020-21ء کے درمیان بیروزگاری میں کمی آئی تھی۔ اگر پاکستان میں سبھی ملازمتوں کے متلاشی افراد کیلئے روزگار کا بندوبست کرنا ہے تو معاشی شرح نمو میں چھ سے سات کے تناسب سے اضافہ ہونا چاہئے جبکہ 7 جولائی 2022ء کے روز سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مالیاتی پالیسی میں کہا گیا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی (کی شرح نمو) 3 سے 4 فیصد ہے اور یہ کم ہوئی ہے جبکہ گزشتہ مسلسل دو مالی سال (مالی سال اکیس اور مالی سال بائیس) میں قومی شرح ترقی میں چھ فیصد اضافہ ہوا تھا۔
روس یوکرین جنگ کی وجہ سے عالمی اجناس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ملازمتوں کی منڈی سکڑنا شروع ہوگئی ہے کیونکہ پاکستان معیشت کا انحصار درآمدات پر زیادہ ہے۔ اِس لئے توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں عالمی اجناس کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آئی گی جس سے ملازمتوں کے نئے مواقع اور مہنگائی کی شرح میں کمی بھی متوقع ہے۔ رواں ہفتے بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل (ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ) کی قیمت کم ہوکر پچانوے ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے جبکہ تقریباً ایک ماہ قبل یہ قیمت ایک سو بیس ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ تھی۔ حالیہ قومی اقتصادی سروے 2021-22ء میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں لیبر فورس 2017-18ء میں ساڑھے پینسٹھ ملین سے بڑھ کر 2020-21ء میں قریب 72 ملین ہو گئی ہے اور اسی عرصے کے دوران ملازمت پیشہ افراد کی تعداد 61 ملین (چھ کروڑ) سے بڑھ کر ستاسٹھ ملین ہو گئی ہے۔ پاکستان کے وسائل کی حسب آبادی ترقی اور روزگار کے مواقعوں میں اضافے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ایمن صدیقی۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)