پاکستان ماحول دشمن گیسوں کے اخراج دیگر ممالک کی نسبت کم کرتا ہے لیکن اِس کے باوجود ’موسمیاتی بحران‘ کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ ملک جغرافیائی طور پر دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں سے جڑا ہوا ہے جہاں برفانی تودے (گلیشیئرز) ہیں جن کا درجہئ حرارت بڑھنے کی وجہ سے پگھلنا مون سون میں تباہ کن سیلابوں کا موجب بنتا ہے۔ حالیہ سیلابی آفات اِس سلسلے میں ’ویک اپ کال‘ ہیں اور حکومت کی طرف سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو ’آؤٹ ریچ پروگرام‘ بنانے کی ضرورت ہے اور ہم انفرادی سطح پر توانائی کے تحفظ کے ساتھ شروعات کر سکتے ہیں۔ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کم کرکے اور کاربن فوٹ پرنٹ کم کرکے آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے کی ضرورت کے درمیان‘ توانائی کے استعمال کی صلاحیت و کارکردگی بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ جب ہم ”توانائی کی صلاحیت اور اِس کی کارکردگی“ کی بات کرتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جائیں اور یہ ہمارے آب و ہوا کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے گیس اخراج کو کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ تحفظ ماحول کے لئے توانائی کی بچت ضروری ہے۔ حالیہ حکومتی اقدامات جیسا کہ نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن پالیسی 2022ء اور انرجی ایفیشینسی اینڈ کنزرویشن پالیسی وغیرہ بجلی کی بچت پر توجہ مرکوز کرتی ہیں‘ جس کے لئے تمام شہریوں کو ماحولیات کے حوالے سے زیادہ باخبر رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے ہاں توانائی کے استعمال کو زیادہ قریب سے جانچا جائے۔ اس کے نتیجے میں سوچ تبدیل ہوئی ہے لیکن اس کا بڑا اثر اُسی وقت ظاہر ہو گا جب توانائی کے بارے میں ہمارے تصورات ’طرز زندگی میں تبدیلی‘ کا باعث بنیں۔ توانائی کے بڑے صارفین جیسا کہ صنعتی صارفین اگر ماحول دوست ٹیکنالوجی اور طریقوں
کو اپنائیں اور اپنے ہاں توانائی کے تحفظ کے طریقوں کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کریں تو بہتری لائی جا سکتی ہے۔ سردست پاکستان جس توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے‘ اُس میں پاکستان ’توانائی کا تحفظ اور اِس تحفظ سے متعلق نظریہ‘ مرکزی حیثیت رکھتا ہے جس کی اہمیت کو ہر خاص و عام کے لئے قابل فہم اور قابل عمل بنانے کی بھی ضرورت ہیں۔ توانائی کے تحفظ اور بنیادی طور پر طلب میں کمی کے ساتھ‘ پائیدار اقتصادی بحالی کے لئے مل جل کر (اجتماعی) کام کرنے کی ضرورت ہے۔ توانائی کی بچت کاروباری سرگرمیوں پر ٹھوس اثرات مرتب کرتی ہے اور یہ کاروباری اداروں کو اپنی لاگت کم کرنے نیز بچت میں کس طرح مدد کرے گی؟ لاگت: بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور گیس کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ توانائی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اگر کوئی صارف اپنی توانائی کی کھپت کو کم کر سکتا ہے‘ تو اس سے ان کے ماہانہ اخراجات کم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔انفراسٹرکچر: جیسے جیسے پیک آورز میں بجلی کی طلب بڑھتی ہے‘ ہمیں اسے گھروں اور کاروباری اداروں تک پہنچانے کے لئے مزید مؤثر طریقے اختیار کرنے پڑتے ہیں۔ اس حکمت عملی کا اطلاق بجلی کے نیٹ ورکس‘ پائپ لائنوں اور گیس انڈسٹری میں آلات کے علاوہ صنعتی صارفین کے لئے دیگر آلات کے کھمبوں اور تاروں پر ہوتا ہے اور اِس اضافی بنیادی ڈھانچے کے اخراجات صارفین کو منتقل کئے جاتے ہیں۔ اگر ہم طلب میں اضافہ کم کر سکیں یا بجلی کی بچت کر سکیں تو ہمیں بجلی
کے ترسیلی نظام سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی توسیع کے لئے اضافی اخراجات کی ضرورت نہیں ہو گی۔کاربن فوٹ پرنٹ: پاکستان میں استعمال ہونے والی زیادہ تر توانائی اب بھی کاربن ہی کے ذرائع سے آتی ہے‘ جو ایک ماحول دشمن طریقہ ہے۔ اگرچہ ہم قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کو دیکھ رہے ہیں لیکن اِس کے اخراجات (لاگت) بہت زیادہ ہے اور دوسری طرف‘ اِس بات کی توقع بھی کی جاتی ہے کہ آنے والے کئی سالوں تک قدرتی گیس کی قلت برقرار رہے گی۔ اگر ہم بجلی اور تمام قابل تجدید توانائی کو دانشمندی اور مؤثر طریقے سے استعمال کریں تو پاکستان کے توانائی کے ذرائع کو زیادہ محفوظ بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور یہی وقت کی ضرورت اور حالات کا تقاضا بھی ہے۔ اِس سلسلے میں اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے چند بنیادی نکات یہ ہو سکتے ہیں کہ زیادہ موثر اور قابل کنٹرول آلات اور سازوسامان کا استعمال کیا جائے‘ بہتر شیڈنگ اور تھرمل طریقوں کا استعمال کیا جائے(عمارت کی دیواروں‘ چھتوں اور فرشوں کو گرمی کی منتقلی روکنے کے قابل بنایا جائے)‘ توانائی کے استعمال کی پیمائش کے لئے سمارٹ میٹر نصب کئے جائیں‘ تقسیم شدہ توانائی کی پیداوار اور ذخیرہ کیا جائے‘ جیسا کہ ہوا اور شمسی توانائی‘ ایندھن کی تبدیلی یعنی ماحول دشمن اُور ناکارہ ایندھن کے ذرائع کو صاف اور اقتصادی متبادل کے ساتھ تبدیل کیا جائے‘ بہتر توانائی کے لئے انتظامات کئے جائیں جن میں آلات‘ تربیت اور مشورہ شامل ہیں۔ قدرتی گیس کے وافر ذخائر کے باعث پاکستان کو ماحول دوست توانائی کے تحفظ کی کوششیں کرنی چاہیئں۔ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ توانائی کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے اس لئے کہ ہر ایک پر ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے آج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لئے ماحول دوست اقدامات کرے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: سارا دانیال۔ ترجمہ: ابواَلحسن امام)