گیارہ اکتوبر کے روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے دو سالہ عالمی اقتصادی آؤٹ لک میں کہا کہ ”عالمی ترقی دوہزاراکیس میں چھ فیصد سے کم ہو کر رواں سال تین اعشاریہ دو فیصد اور دوہزارتیئس میں دواعشاریہ سات فیصد رہنے کی توقع ہے۔“ آئی ایم ایف نے گراوٹ کی اگلے سال عالمی معیشت کے لئے اس کی پیش گوئی کی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ افراط زر پہلے کی توقع سے بدتر ہو گا۔ آئی ایم ایف نے مزید کہا ہے کہ دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کو ”کساد بازاری کے بغیر دہائیوں کے بلند قیمتوں میں اضافے کو معمول پر لانے“ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکہ میں افراط زر کی شرح 9.1فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جو چالیس سال کی بلند ترین سطح ہے۔ برطانیہ میں افراط زر کی شرح 9.4فیصد پر ہے جو چالیس سال کی بلند ترین سطح ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 27.3فیصد ہے جو 47سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ امریکہ میں فیڈرل ریزرو‘ مرکزی بینک نے بڑھتی ہوئی قیمتوں (مہنگائی) کو لگام کے لئے اپنی کوشش میں‘ شرح سود کو پندرہ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔ بینک آف انگلینڈ نے مہنگائی پر قابو پانے کی اپنی کوششوں میں شرح سود کو دوہزارآٹھ کے بعد اپنی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا ہے۔ مثال کے طور پر کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ گزشتہ سال ساڑھے آٹھ فیصد سے تقریباً دوگنا ہو کر سولہ فیصد ہو گیا ہے۔عالمی معیشت کے لئے ترقی کا انجن امریکی معیشت ہے۔ امریکہ میں‘ فیڈرل ریزرو کی جارحانہ شرح سود کی پالیسی کے دو معنی ہیں۔ سٹاک مارکیٹ اپنی قیمت کی پچیس فیصد قدر کھو چکی ہے اور ہاؤسنگ مارکیٹ کریش ہے۔ ’آئی ایم ایف‘ نے اب امریکی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو گھٹا کر ایک فیصد کر دیا ہے۔ پاکستان کی برآمدات کے لئے امریکہ مرکزی منڈی ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارت آٹھ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور امریکہ واحد ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان ایک ارب ڈالر کا تجارتی سرپلس رکھتا ہے۔ اگر امریکہ شرح سود ایک فیصد بڑھاتا ہے تو پاکستان کی امریکہ کو برآمدات میں کمی آئے گی۔ رواں سال کے لئے عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو پر آئی ایم ایف کا تخمینہ دوہزاراکیس میں چھ فیصد کے مقابلے تین اعشاریہ دو فیصد کم ہے۔ پاکستان کے لئے آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کی شرح نمو ساڑھے تین فیصد اور مہنگائی کی شرح بیس فیصد کے قریب رہنے کی توقع کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف کا پاکستان کے لئے شرح نمو کا تخمینہ ”اگست کے آخر تک دستیاب معلومات پر مبنی ہے اور اس میں حالیہ سیلاب کے اثرات شامل نہیں ہیں۔“ کرنسی کے محاذ پر‘ ڈالر بادشاہ ہے۔ برطانوی پاؤنڈ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے۔ جاپانی ین کے مقابلے ڈالر چوبیس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ یورو 0.9695 فی ڈالر پر دباؤ میں ہے۔ پاکستانی روپے نے ڈالر کے خلاف اپنی قدر مستحکم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور پاکستانی روپیہ ایسی واحد عالمی کرنسی ہے جو ڈالر کے مقابلے مستحکم ہو رہا ہے۔ ایک انتہائی مسابقتی عالمی برآمدی منڈی میں‘ پاکستانی روپیہ کی قدر دو چیزوں کو متعین کرے گی ایک یہ کہ ہماری برآمدات نسبتاً زیادہ مہنگی ہوں گی اور دوسرا درآمدی اشیا کی کھپت میں اضافہ ہو گا۔ آئی ایم ایف کے معاشی مشیر اور تحقیق کے ڈائریکٹر پیئر اولیور گورنچاس کا عالمی معیشت کے بارے میں کہنا ہے کہ ”بدترین حالات ابھی آنا باقی ہے۔“ عالمی معیشت پانچ بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔ افراط زر کی بلند شرح‘ سود کی بلند شرح‘ تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی قرضے‘ دنیا بھر میں ہاؤسنگ مارکیٹوں میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی اور روس یوکرین شاید کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ۔ پاکستان کی معیشت کے لئے ایک اور چیلنج اضافی ہے جو سیلاب سے متاثرین یعنی زرعی معیشت و معاشرت کی بحالی ہے اِس لئے آنے والے دنوں میں مزید مہنگائی اور شرح نمو میں کمی جیسے صدمات کے لئے قوم (ہر خاص و عام) کو تیار رہنا چاہئے۔خاص کا ایسے حالات میں کہ جب دنیا بھر میں کساد بازاری ہے اور یوکرین جنگ نے بھی اس سلسلے میں حالات کو بد سے بد تر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے‘ اب یہ عالمی برداری پر منحصر ہے کہ وہ اس بحران سے نکلنے کیلئے کونسے اقدامات کرتی ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ ترقی پذیر ممالک عالمی کساد بازاری سے ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور ان کے مسائل میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا گیا ہے۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تویہاں پر حالیہ سیلابوں نے معاشی مسائل میں اضافہ کیا ہے اور زراعت جو ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی ہے بری طرح متاثرہوئی ہے‘ ایسے حالات سے نکلنے کیلئے ضروری ہے کہ زراعت کی بحالی کو ترجیح قرار دیا جائے اور اس شعبے کو زیادہ سے زیادہ مراعات سے نوازا جائے تاکہ مشکل حالات سے گزرنے کے بعد اسے ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے‘اس سے قطع نظر کہ عالمی ماہرین بین الاقوامی معاشی حالات کے حوالے سے کیا رائے دیتے ہیں، ہمیں اپنے مخصوص حالات کے تناظر میں اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا اور یہ اقدام بروقت اور موثر ہونا چاہئے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام