طاقت کے مراکز

چیلنجز: پاکستان ایک سے بڑھ کر ایک بڑے چیلنج کا مقابلہ کر رہا ہے۔ اِن چیلنجز کی فہرست میں سرفہرست تین ہیں۔ معاشی بحران‘ انتہائی سیاسی غیر یقینی صورتحال اور  امن و امان کے مسائل۔ معاشی محاذ پر‘ 75 سالہ مالیاتی تاریخ پہلے سے کہیں زیادہ گڑبڑ ہے۔ مہنگائی کی شرح گزشتہ سینتالیس سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ بجٹ اور تجارتی خسارہ پچھلے 75 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ قومی قرض غیر پائیدار ہے اور قومی خزانے میں شاید ہی کوئی ڈالر بچا ہو۔ سیاسی محاذ پر درپیش چیلنج میں ’پولرائزیشن‘ اب تک کی سب سے بلند سطح پر ہے۔ سیاسی کردار صحت مند جمہوری سیاسی مقابلے میں شامل ہونے کے برعکس ایک دوسرے کو لفظی طور پر ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ چودہ اکتوبر کو‘ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس‘ زیرصدارت وزیر اعظم منعقد ہوا جس میں وزرأ‘ سروسز چیفس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف کاروائیاں اور پوری قوت سے انسداد دہشت گردی کا فیصلہ کیا گیا۔پاکستان کو درپیش چیلنجز میں یہ بات بھی شامل ہے کہ حکمران اتحاد  کو اپنے اہداف کا تعین کرنا ہوگا؟ اب جب کہ انہوں نے حکومت بنا لی ہے تو وہ کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اِس صورتحال میں عوام کے لئے کوئی بیانیہ دینا ضروری ہے۔ اِس صورتحال میں تحریک انصاف جو بیانیہ تشکیل دے رہی ہے۔ اُس میں اپنی طاقت کے مرکز یعنی ووٹروں سے حمایت کی اپیل کی گئی ہے کہ تحریک انصاف کا احتجاجی سیاست میں ساتھ دیں۔ تحریک انصاف کے پاس دو چیزیں ہیں ایک بیانیہ اور دوسرا سوشل میڈیا۔امریکی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ یورو زون پہلے ہی سست ہوچکا ہے۔ یہاں تک کہ چین کی معیشت بھی سست روی کا سامنا کر رہی ہے۔ امریکہ میں افراط زر چالیس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ برطانیہ میں افراط زر پینتالیس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ پاکستان میں مہنگائی سینتالیس سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ دنیا بھر کے مرکزی بینک سود کی شرح کو بڑھا کر مہنگائی سے لڑ رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک شدید کساد بازاری کی تیاری ہو رہی ہے یعنی آنے والے دنوں میں پاکستان کی برآمدات کو نقصان پہنچے گا۔ فاضل سرمائے کے حامل ممالک کی توجہ یوکرین کی جنگ پر مرکوز ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے درکار سرمایہ کاری حاصل نہیں ہو پائے گی۔قرض کے محاذ پر‘ پاکستان کو چار چیزوں کی ضرورت ہوگی۔ دو طرفہ ری شیڈولنگ‘ کثیرالجہتی دوبارہ استعمال‘ آب و ہوا سے متعلق فنڈنگ اور آئی ایم ایف کی رعایتی فنڈنگ ونڈوز لیکن حکمران اتحاد اِس صورتحال میں ابہام یا بدگمانی کا شکار ہے اور اِس صورتحال میں تحریک انصاف نہ تو تذبذب کا شکار ہے اور نہ ہی پریشان دکھائی دے رہی ہے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ  ان برسرزمین چیلنجز سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی بنانے پر اپنی توجہات مرکوز  کرکے اہداف کے حصول کیلئے موثر کوششوں کا نتیجہ بروقت سامنے آئے۔  اس وقت ملک کو سیاسی  ہم آہنگی اور باہمی مشاورت کی ضرورت ہے اور تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے باہمی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اہم قومی امور پر یکسوئی اور اتفاق رائے کا مظاہرہ کریں۔(بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)