دنیا میں توانائی کے مسائل ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں اور مہنگا ہوتا ایندھن ہر ملک کی معیشت کو متاثر کررہا ہے۔ یہ توانائی کا بحران ہی ہے جس کی وجہ سے معیشتوں کو مہنگائی میں اضافے، افراطِ زر یا انفلیشن کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں توانائی کا مسئلہ دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ پیچیدہ ہے۔پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں میں اس سال ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آیا اور اس اضافے کا اثر بجلی کے بلوں پر بھی پڑا ہے مگر ایندھن اتنا مہنگا کیوں ہوا اس کی بڑی وجہ عالمی منڈی میں ہونے والا اُتار چڑھاؤ ہے جس کی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ قیمت بڑھ گئی ہے۔آر ایل این جی کے مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ پیداواری لاگت جو جولائی 2021 میں اوسطا 13.03 روپے فی یونٹ تھی وہ جولائی 2022 میں بڑھ کر 29.69 روپے ہوگئی اس طرح فی یونٹ لاگت میں 16.65 روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔بجلی کی پیداوار کے حوالے سے کوئلے کو بھی ایک سستا ایندھن تصور کیا جاتا تھا اور پاکستان میں سی پیک کے تحت متعدد پاور پلانٹس لگائے گئے جس کے لیے کوئلہ جنوبی افریقہ اور انڈونیشیا سے منگوایا جاتا ہے۔عالمی منڈی میں ایک سال کے اندر کوئلے کی فی ٹن قیمت 177 ڈالر سے بڑھ کر 407 ڈالر ہوگئی جس کے سبب کوئلے سے بنائی جانے والی بجلی کی لاگت 10.17 روپے فی یونٹ سے بڑھ کر 29.12 روپے ہوگئی یوں 18.95 روپے فی یونٹ بجلی مہنگی ہوئی۔ دوسری جانب پاکستان میں مقامی کوئلہ جو تھر سے نکالا جارہا ہے اس سے بنائی گئی بجلی کی قیمت 7 سے 9 روپے فی یونٹ رہی۔عالمی منڈی میں کوئلے کی قیمت تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے افغانستان سے کوئلے کی درآمد کی اجازت دی گئی مگر افغانستان کا کوئلہ پاکستان کی طلب پورا کرنے سے قاصر ہے۔ اب یہ بات کی جارہی ہے کہ درآمدی کوئلے کے بجائے پاکستان میں دستیاب تھر کے کوئلے کو سپلائی چین میں شامل کیا جائے تاکہ سستے کوئلے سے سستی بجلی بنائی جاسکے اور قیمتی زرِمبادلہ بھی بچایا جائے۔اس حوالے سے پرائیویٹ پاور اینڈ انفرااسٹرکچر بورڈ نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ درآمدی کوئلے میں مقامی تھر کول کی مکسنگ سے پاور پلانٹس کو چلایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے پلانٹس میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ تھر کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس کو جلد کمیشن کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لئے حکومت اور نجی شعبے کے تعاون سے تھر سے ایک ریلوے لائن ڈالنے کا منصوبہ بھی ہے، جو ایم ایل ون سے منسلک ہو۔فرنس آئل کے پلانٹس زیادہ تر 1990 کی دہائی میں لگائے گئے تھے اور ان کی کارکردگی یا ایفیشنسی بھی بہتر نہیں ہے جس وجہ سے ان کو اکنامک میریٹ آرڈر میں سب سے آخر میں چلایا جاتا ہے۔ مگر چونکہ آر ایل این جی گیس کے مہنگا ہونے اور فراہمی بند ہونے کی وجہ سے ایندھن دستیاب نہیں تھا اور پن بجلی کے یونٹس بھی بند تھے اس لیے بجلی کی قلت دور کرنے کے لیے فرنس آئل پاور پلانٹ چلانا پڑے۔نیپرا کا کہنا ہے کہ سستی بجلی کے حوالے سے تھرمل اور متبادل توانائی کے منصوبوں میں غیر معمولی تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے بھی عوام کو مہنگی بجلی فراہم کرنا پڑی۔ بگاس گنے کی کریشنگ کے بعد بچ جانے والے پھوک کو جلا کر بجلی بنائی جاتی ہے۔ یہ ایک ماحول دوست اور سستا ایندھن ہے۔نیپرا نے بگاس سے بجلی بنانے کیلئے کل 940 میگا واٹ کے 27 پاور پلانٹس لگانے کے لائسنس جاری کیے ہیں مگر اس میں سے صرف 260 میگاواٹ کے 8 پاور پلانٹس مکمل ہوئے ہیں اور ان سے سسٹم میں 13 روپے فی یونٹ بجلی دستیاب ہوئی ہے۔ بگاس سے بجلی کی پیداوار سے نہ صرف اربوں ڈالر مالیت کے ایندھن کی درآمد کم ہوگی بلکہ بگاس پلانٹس کی تیاری میں مقامی آلات کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے جو مقامی معیشت کو ترقی دے سکتا ہے۔اس کے علاوہ متعلقہ اداروں کے غیر پیشہ ورانہ اور غیر خوش آمدیدی رویے کی وجہ سے 616 میگا واٹ کے شمسی توانائی کے 12 منصوبوں پر بھی کام شروع نہیں ہوسکا۔ شمسی توانائی سے سستی ترین بجلی کے حصول کے منصوبوں کو بھی مکمل نہیں ہونے دیا جارہا ہے۔نیپرا نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں صرف ایندھن کے مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی مہنگی نہیں ہوئی بلکہ پاور پلانٹ کو بروقت ادائیگیاں نہ ہونے، ایندھن کی وقت پر عدم خریداری اور سپلائی چین کے مسائل کی وجہ سے بھی پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا یہ بات تو طے ہے کہ جدید طرزِ زندگی کے لیے بجلی کی اہمیت سے انکار نہیں ہے بجلی کے بغیر پاکستان کو ترقی نہیں دی جاسکتی۔ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بعض مفادات کی وجہ سے متبادل توانائی منصوبوں کی منظوری دیے جانے کے باوجود ان کی تکمیل میں رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں۔اس وقت 1500 میگا واٹ سے زائد کے منظور شدہ منصوبے زیرِ التوا ہیں۔ اس پر پالیسی سازوں کو سوچنا ہوگا اور ان رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا تاکہ صارفین کو سستی بجلی مل سکے۔ اس کے علاوہ بجلی کی پیداوار کے لیے مقامی وسائل پر انحصار کو بڑھانا ہوگا۔(بشکریہ ڈان‘ تحریر راجہ کامران‘ ترجمہ ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
سرمائے کا کرشمہ
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام